22 November, 2024


دارالاِفتاء


زید اپنے دینی اور اسلامی اعتقاد کے مطابق حج کرنا چاہتا ہے۔ مگر اس کا مال ایسا ہے کہ اس میں سود و بیاج وغیرہ کا مال مشترک ہے اور جتنے مویشی موجود ہیں وہ سب اسی سے بڑھے ہیں اور اب وہ توبہ کرتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ حلال ، پاک اور طیب مال سے حج ادا کرے۔ اب اس توبہ کے بعد جو زمین حاصل کردہ ہے اسی پیسے سے ہے۔ کیا وہ اس زمین سے کاشت وغیرہ کر کے اب جو پیسے حاصل کرے وہ حلال وطیب ہوں گے یا نہیں؟نیز مال موجود مشترک ہے اس سے حج کرنا چاہتا ہے یا اپنے دیگر تصرف میں لانا چاہتا ہے تو اس کے پاک و طیب ہونے کی کوئی صورت ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو وہ مال مشترک اور مشکو ک کو کیا کرے؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1014

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــ: حج ادا کرنے کے لیے اور اس کے مقبول ہونے کے لیے مال طیب کا ہونا ضروری ہے ۔ بہار شریعت میں ہے: ’’جن کے مال ناحق لیے ہوں واپس کردے یا معاف کرائے اورپتہ نہ چلے تو اتنا مال فقیروں کو دے دے۔“ ) ( اب جب کہ زید توبہ کرچکا ہے اور حج کرنا چاہتا ہے لیکن اس کا مال مخلوط ہے یعنی اس میں حلال و حرام دونوں قسم کا مال ہے تو اس کی صورت یہ ہے کہ حتی الامکان کوشش کر کے جہاں تک یاد داشت کام کرے جن جن لوگوں سے سود لیا ہے ان کو واپس کردے یا ان سے معاف کرائے اور اگر پتہ نہ چلے تو اتنا مال فقرا کودے دے ،اور اگر ان صورتوں کو عمل میں لانے کے بعد بھی زید کو شبہ رہ جائے توغایت احتیاط یہ ہے کہ قرض لے کر حج کو جائے اور اپنے مال سے قرض کی ادائگی کرے۔ بہار شریعت میں ہے : ”توشہ مال حلال سے لے ورنہ قبول حج کی امید نہیں اگرچہ فرض اتر جائے گا۔ اگر اپنے مال میں شبہ ہو تو قرض لے کر حج کو جائے اور قرض اپنے مال سے ادا کردے۔“ ) ( اور جو زمیں اسی مخلوط مال سے خریدی ہے اس کے بیچنے کی بھی یہی صورت ہے کہ تحری اور اندازہ کر کے سودی مال واپس کردے یا صدقہ کردے زمین پاک ہو جائے گی اور اس سے جو کچھ پیدا وار ہوگی حلال و طیب ہوگی۔ واللہ تعالیٰ اعلم سبحان اللہ قادری عفی عنہ ؛دار العلوم اشرفیہ مبارکپور -الجواب صحیح:عبد العزیز عفی عنہ(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved