8 September, 2024


دارالاِفتاء


سوال: ہمارے قریب جامعۃ المدینہ ہے ، اس میں ہینڈ پمپ کی حاجت تھی اور اس کے لیے جامعہ میں ہینڈ پمپ کا انتظام کروایا، لیکن جامعہ کی گلی تنگ تھی، جس وجہ سے وہاں ہینڈ پمپ والی گاڑی نہیں جا سکتی تھی،پھر قریب میں ایک اسلامی بھائی کا گھر تھا، طے یہ پایا کہ وہاں ہینڈ پمپ لگا دیتے ہیں، اس اسلامی بھائی نے کہا کہ مجھے بھی کنیکشن دینا ہو گا۔ البتہ اس کی غیر موجودگی میں ایک تحریر پر اس کی گھر کی خاتون سے دستخط کروائے گئے اور بیچ میں کیا لکھا تھا، اس نے نہیں پڑھا ، جب بعد میں بات سامنے آئی، تو اس میں لکھا تھا کہ ہمیں کنیکشن کی ضرورت نہیں ہے، جبکہ اس اسلامی بھائی نے پہلے ہی یہ کہا تھا کہ مجھے کنیکشن چاہیے۔ اب سوائے دو افراد کے ساری مجلس کنیکشن دینے پر راضی ہے۔اس کا کیا حل ہو گا؟

فتاویٰ #989

بسم اللہ الرحمن الرحیم الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ سوال میں ہینڈ پمپ نصب کرنے کے تعلق سے جو باتیں درج ہیں ان کے مطابق پڑوسی کی خاتون سے بطور فریب دست خط کرایا گیا یہ طریقہ ناجائز ہے جب پڑوسی نے شروع میں ہی یہ بات کہ دی تھی کہ کنیکشن اسے بھی دینا ہوگا تو اثبات یا نفی میں اس سے معاملہ طے کرکے معاہدہ نامہ پر اسی سے دست خط کرانا چاہیے تھا عورتوں کی ناسمجھی سے اس طرح کا فائدہ اٹھانا بیجا کام ہے۔ دوسرے کی زمین بلا اجازت اپنے کام میں لانا جائز نہیں اس لیے ذمہ داران جامعہ پڑوسی سے اس کی زمین کا بقدر ضرورت حصہ کرایہ پر لیں اور کرایہ کی مقدار بھی مقرر کر دیں اور پڑوسی کو اس کی فرمائش کے مطابق پانی کا کنیکشن کرایہ پر دیں اور اس کا کرایہ وہی مقرر کریں جو زمین کا کرایہ مقرر ہو۔ یہ معاہدہ شرعا جائز ہے اور اس میں دونوں فریق کے لیے راحت و آسانی بھی ہے اور کسی کو کوئی ضرر بھی نہیں۔ اور ہر ایک کے ذمے جو کرایہ واجب ہوگا وہ ہر مہینے بطور مقاصہ(ادلا بدلا) ادا ہو جائے گا حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: من غش فلیس منی۔ رواہ مسلم فی صحیحہ۔ نیز ارشاد رسالتﷺ ہے :لا ضرر ولا ضرار. واللہ تعالٰی اعلم۔ املاہ: محمد نظام الدین رضوی شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتا جامعہ اشرفیہ مبارکپور۔ شب 2؍صفر 1443ھ 9؍ستمبر 2021ء

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved