22 November, 2024


دارالاِفتاء


زید نے اپنی ملکیت اپنے نابالغ بچوں کے نام جمع کرادیا ہے اس طرح اب ان میں کوئی مالک نصاب نہ رہا حالاں کہ اگر رقم زید کے پاس رہتی تو وہ مالک نصاب تھا، کیا صرف بینک میں کسی کے نام رقم جمع کر دینے پر وہ شخص مالک سمجھا جائے گا؟ زید کے عمل سے کیا واقعی زکات معاف ہو جائے گی؟ محمد ضمیر الدین ، کیراف محمد نعمت حسین، امام ہاسٹل مسجد، کلکتہ، بنگال- ۱۷؍ ذو قعدہ ۱۴۱۱ھ

فتاویٰ #2607

بینک میں کسی کے نام روپیہ جمع کرنا حقیقت میں اسے ہبہ کرنا ہے۔ اب چوں کہ یہ اپنے نابالغ بچوں کے نام جمع کرتا ہے تو یہ ہبہ تام ہے ۔ نابالغ بچوں کے نام جو کچھ رقم بینک میں جمع ہوئی وہ زید کی ملکیت سے نکل گئی اور اس کے مالک اس کے نابالغ بچے ہو گئے ۔ اس لیے اب زید پر زکات فرض نہیں۔ اور اگر معاذ اللہ اس کی نیت اس سے زکات سے فرار ہو تو عند اللہ ضرور ماخوذ ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم ۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved