زید پر جو قرض ہے اس کو وضع کر کے جتنی مالیت کا سامان موجود ہو اس کی زکات فورا ادا کرے۔( فتاوی ہندیہ میں ہے: وأما شرط وجوبها ... ومنها الفراغ عن الدين : قال أصحابنا - رحمهم الله تعالى - : كل دين له مطالب من جهة العباد يمنع وجوب الزكاة سواء كان الدين للعباد كالقرض وثمن المبيع وضمان المتلفات وأرش الجراحة ، وسواء كان الدين من النقود أو المكيل أو الموزون أو الثياب أو الحيوان وجب بخلع أو صلح عن دم عمد ، وهو حال أو مؤجل، أو لله تعالى كدين الزكاة. [ج:۱،ص: ۱۹۰، كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسیرھا، دار الکتب العلمیۃ، بیروت] (مرتب غفر لہ)) صورت مذکورہ میں دس ہزار کی زکات سال گزرنے پر فورا ادا کردے، بقیہ جو لوگوں پر قرض ہے اگر اس کے وصول ہونے کی امید قوی ہے تو ان کی بھی زکات واجب ہے، خواہ ابھی ادا کرے خواہ قرض وصول ہونے کے بعد۔ واللہ تعالی اعلم ۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org