22 December, 2024


دارالاِفتاء


بہار شریعت میں ہے کہ قرآن مجید سننا تلاوت کرنے سے افضل ہے۔ ج۳،ص:۱۰۴۔ اور حضرت علامہ ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ علیہ غنیہ میں فرماتے ہیں کہ: ’’استماع القرآن أفضل من تلاوتہ‘‘۔ ان عبارات کی روشنی میں زید کہتا ہے کہ تراویح میں قرآن مجید پڑھانے والے حافظ کو ثواب کم ملتا ہے اور سننے والے کو ثواب زیادہ ملتا ہے۔ اور بکر کہتا ہے کہ ان عبارات کا مفہوم پہلے اپنے جید علما سے سمجھو پھر بولو، کیوں کہ پڑھنے والا دوہرے ثواب کا حق دار ہے۔(۱) پڑھنے کا ، (۲) سننے کا ثواب۔ جب کہ سننے والے کو صرف سننے کا ثواب ملتا ہے۔ لہذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ از روے شرع کیا صحیح ہے رقم فرمائیں۔ نیز ان عبارتوں کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ تفصیل لکھ کر مشکور فرمائیں۔

فتاویٰ #1996

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- بہار شریعت اور غنیہ میں جو کچھ ہے اس کا محل خارج صلاۃ تلاوت ہے۔ بہار شریعت میں یہ مسئلہ اس عنوان کے تحت ہے’’مسائل قراءت بیرون نماز‘‘ اور غنیہ میں بھی یہ مسئلہ ’’القراءۃ خارج الصلاۃ‘‘ کے تحت ہے۔ اس لیے کسی بھی نماز کی قراءت کو اس پر قیاس کرنا درست نہیں۔ علاوہ ازیں تلاوت سے قرآن مجیدسننے کے افضل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ تلاوت کرنا مستحب ہے اور جب کہیں قرآن مجید پڑھا جائے تو حاضرین پر اس کا سننا فرض ، اور فرض کا ثواب بہر حال نفل سے زیادہ ہے؛ اس لیے یہ بیرون صلاۃ کے ساتھ خاص ہے۔ اس لیے کہ نماز میں مقتدیوں پر اگرچہ سکوت واستماع فرض ہے تو یہ خاص قرآن مجید کے لیے نہیں بلکہ نماز کی ماہیت میں داخل ہے۔ اس لیے سری نمازوں میں بھی مقتدیوں کو خاموش رہنا فرض ہے بلکہ چار رکعت والے فرائض میں اگر امام سورۂ فاتحہ نہ پڑھے بلکہ تسبیح پر اکتفا کرے جب بھی مقتدیوں کو چپ رہنا واجب ہے۔ امام نماز میں جو بھی قراءت کرے گا وہ حالت قیام میں کرے گا،اور قیام فرض تو امام بھی قراءت کے وقت فرض ہی ادا کر رہا ہے تو مقتدی جب فرض میں مشغول ہے امام بھی فرض میں مشغول ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved