----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- ٹخنے سے نیچے اگر پائجامہ یا تہبند تکبراً ہے تو حرام وگناہ ہے اور اس کا مرتکب فاسق معلن ، اس سے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے جس کا دہرانا واجب ہے۔ اور اگر بطور فیشن ہے تو بھی یہی حکم ہے کہ یہ فساق کی وضع ہے اور فساق کی وضع اختیار کرنا حرام۔ اور آج کل ٹخنے سے نیچے پائجامہ رکھنے والے اسی قسم کے ہیں خواہ وہ عالم کہلائیں یا حافظ یا امام۔ اللہ تعالی مسلمانوں کی حفاظت فرمائے ۔ اور اگر یہ صورت ہے کہ وہ پائجامہ یا تہبند باندھتا ہے ٹخنوں کے اوپر ، لیکن پھر وہ از خود سرک کر بلا قصد واختیار نیچے ہو جاتا ہے تو معاف ہے۔ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو تکبراً تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے وہ جہنم میں ہے۔ حضرت صدیق اکبر نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا تہبند سرک جاتا ہے مگر یہ کہ میں خاص اس کا خیال کروں۔ تو فرمایا کہ تم ایسا بہ نیت تکبر نہیں کرتے۔ [حاشیہ: فتاوی رضویہ میں ہے:أخرج البخاري في صحیحہ قال: حدثنا ابن یونس فذکر بإسنادہ عن ابن عمر عن النبي –صلی اللہ تعالی علیہ وسلم- قال: من جرثوبہ خیلاء لم ینظر اللہ إلیہ یوم القیامۃ۔ قال أبو بکر: یا رسول اللہ ! أحد شقي إزاري یسترخی إلا أن أتعاہد ذلک منہ، فقال النبي –صلی اللہ تعالی علیہ وسلم-: لست ممن یصنعہ خیلاء۔ قلت: وبنحوہ روی أبو داؤد والنسائی۔ حدیث بخاری ونسائی میں ہے: ما أسفل الکعبین من الإزار ففي النار۔ (ج:۹، ص: ۹۹، کتاب الحظر والإباحۃ، رضا اکیڈمی) محمود علی مشاہدی مصباحی]واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org