----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- گاؤں والوں پر واجب تھا اور اب بھی ہے کہ اس بے حیا نوکر اور اس عورت کا مکمل بائیکاٹ کریں اور اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ یہ نوکر اس آوارہ بد کردار عورت کو اپنے گھر سے نکال کر علانیہ توبہ نہ کرے اور عہد کرے کہ آیندہ کبھی اس آوارہ کا منھ نہیں دیکھے گا ،اگرچہ وہ بوڑھیا کھوسٹ ہو گئی ہو ۔ ولد الزنا کی امامت صرف مکروہ تنزیہی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ صرف خلاف اولی ہے لیکن اگر وہ نماز پڑھا دے تو نماز ہو جائے گی اگر چہ بکراہت ہوگی۔ یہ بھی اس وقت ہے جب کہ مقتدیوں میں اس سے زیادہ بہتر شخص موجود ہو اور اگر یہی سب سے زیادہ بہتر ہے تو کراہت نہیں۔ تنویر الابصار ودر مختار میں ہے: ویکر تنزیہا إمامۃ عبد (إلی أن قال) وولد الزنا، ہذا إن وجد غیرہم وإلا فلا کراہۃ،ملتقطا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org