8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) -جو شخص امامت کرتا ہو اس کے لیے ننگے سر رہنا کیسا ہے؟ (۲) -سنیما دیکھنا کیسا ہے؟ جو شخص امام ہو اور کھلے عام سنیما دیکھتا ہو اس کا حکم کیا ہے ؟ اس کی اقتدا کیسی اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ (۳) -عمامہ کے بغیر پانچ وقت کی نماز پڑھا سکتا ہے کہ نہیں؟ (۴) -جو شخص امامت کرتا ہو اور اپنی بیوی کو بے پردگی کے ساتھ پھراتا ہو یا یہ کہ بیوی ملازم ہو کسی اسکول میں یا کسی دفتر میں جس کا غیر مردوں کے سامنے آنا جانا اور گفتگو کرنا اور ادھر ادھر بغیر پردے کے آنا جانا ہو ایسے امام کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ اگر ناجائز ہے تو اس کی اقتدا میں پڑھی ہوئی نمازوں کا کیا حکم ہے؟ مہربانی فرما کر جلد سے جلد جواب عنایت فرمائیں۔ فقط

فتاویٰ #1856

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) -ننگے سر رہنا وقار کے خلاف لاابالی لوگوں کی عادت ہے۔ امام کو اس سے بچنا ضروری ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) -سنیما دیکھنا حرام وگناہ ہے۔ سنیما دیکھنے والا فاسق معلن ہے اسے امام بنانا جائز نہیں ۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی اور واجب الاعادہ ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۳) -سنت یہی ہے کہ عمامے کے ساتھ نماز پڑھے مگر بے عمامہ بھی نماز بلا کراہت درست ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۴) -عورت کو بے پردہ گھومنا حرام اور ایسی ملازمت کرنی کہ جس میں مردوں کے ساتھ اختلاط ہو حرام، زید اس پر راضی ہے تو ضرور زید فاسق معلن ہوا اور اسے امام بنانا ناجائز وگناہ ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved