----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- مصلّٰی کسی کا ہو اس سے امامت پر کچھ اثر نہیں پڑتا۔ ایک امام کا مقلد دوسرے امام کے مقلد کے مصلّے پر امامت کر سکتا ہے ۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ حنفی امام کے پیچھے شافعیوں کی نماز اور شافعی امام کے پیچھے حنفیوں کی نماز ہوگی یا نہیں؟ اس بارے میں اصل کلی یہ ہے کہ اگر حنفی امام کوئی ایسا فعل کرے جس سے شافعی مسلک پر نماز فاسد ہو جاتی ہو تو شوافع کی نماز نہ ہوگی ،اور اگر حنفی امام شافعی مسلک کی اتنی رعایت کرتا ہے کہ شافعی مذہب کے رو سے بھی اس کی نماز درست ہو تو شافعیوں کی نماز حنفی امام کے پیچھے صحیح ہے اور یہی تفصیل اس صورت میں ہے جب کہ امام شافعی ہو اور مقتدی حنفی ہوں، مثلاً حنفی امام ہے وضو کر نے کے بعد عورت سے اس کا جسم مس ہو گیا تو شافعیوں کی نماز نہ ہوگی، حنفی کی ہو جائے گی اس لیے کہ احناف کے یہاں عورت کے مس کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور شوافع کے یہاں ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح پیشاب، پاخانے کے علاوہ جسم کے کسی حصے سے خون یا پیپ کا خارج ہونا احناف کے نزدیک ناقض وضو ہے امام شافعی کے یہاں ناقض وضو نہیں، اب اگر امام شافعی ہے اس کے جسم سے خون نکلا اسی حالت میں اس نے نماز پڑھائی امام اور شافعی مقتدیوں کی نماز ہو گئی مگر احناف مقتدیوں کی نہیں ہوئی۔ یہ مسئلہ پوری تفصیل کے ساتھ عامۂ کتب فقہ میں مصرح ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org