----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)یہ امام فاسق معلن ہے، بلکہ اس پر توبہ، تجدید ایمان و نکاح بھی لازم ہے۔ اس کو فوراً بلا تاخیر امامت سے علاحدہ کردیا جائے۔ اس نے یہ کہا کہ ’’تروایح میں لقمہ دینے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے‘‘ یہ بالکلیہ غلط ہے اور نئی شریعت گڑھنا ہے۔ تراویح ہو یا اور کوئی نماز قراءت کی غلطی پر اور پھر لقمہ دینے پر کبھی بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔ قراءت کی غلطی سے یا تو نماز بالکلیہ فاسد ہوجائےگی یا صحیح ہوگی۔ اسی طرح لقمہ دینے سے بھی۔ جس صورت میں نماز فاسد ہوگی، سجدۂ سہو کرنے سے نماز صحیح نہ ہوگی۔ اس کو پھر سے پڑھنا فرض ہوگا یا واجب۔ امام نے قراءت میں غلطی کی، مقتدی نے صحیح لقمہ دیا، امام نے لےلیا، تو بلا کراہت سب کی نماز ہوگئی۔ امام کی بھی اور لقمہ دینے والے کی بھی اور مقتدیوں کی بھی۔ سجدۂ سہو کی کوئی حاجت نہیں۔ اس امام نے بےعلم ہوکر فتویٰ دیا اور وہ بھی غلط، اس کی وجہ سے یہ فاسق معلن ہوگیا۔ اور زمین و آسمان کے فرشتوں کی لعنت کا مستحق۔ حدیث میں ہے: مَنْ أَفْتَیٰ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَعَنَتْہُ مَلَائِكَۃُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ۔ اس نے اپنے کو پنڈت کہا، اس کی وجہ سے اس پر توبہ، تجدید ایمان، اور بیوی والا ہو تو تجدید نکاح لازم ہے۔ عالم گیری میں ہے: مُسْلِمٌ قَالَ : أَنَا مُلْحِدٌ يَكْفُرُ، وَلَوْ قَالَ: مَا عَلِمْت أَنَّہُ كُفْرٌ لَا يُعْذَرُ بِھَذَا.واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲)یہ شخص نہ صرف ایک وجہ سے بلکہ متعدد وجوہ سے فاسق وفاجر ہے۔ وہ بھی معلن۔ اس نے افترا کیا کہ غلط واقعہ گڑھا، مفتی کو دھوکا دیا، مسلمانوں میں اختلاف پیدا کیا، ایک بےقصور مسلمان کو ایذا پہنچائی، اس کی آبرو ریزی کی۔ یہ کئی طرح سے حقوق اللہ اور حقوق العباد میں گرفتار ہے، عذاب جہنم کا مستحق ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org