----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- یہ حدیث ابن ماجہ، ص: ۲۳۲، پر موجود ہے۔ الفاظ کریمہ یہ ہیں: عَنْ أَبِي ھُرَيْرَۃَ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہ عَليْہِ وسَلَّمَ قَالَ : مَنْ كَانَ لَہُ سَعَۃٌ وَلَمْ يُضَحِّ، فَلاَ يَقْرَبَنَّ مُصَلاَّنَا. یہ حدیث صحیح ہے، اسے حضرت صدرالشریعہ نے بہار شریعت، حصہ پانژدہم، ص: ۱۲۹، پر ذکر فرمایا ہے۔ زید نے یہ بہت بڑی جسارت کی، کہ یہ کہا کہ ’’جو ایسا کہے وہ کافر ہے‘‘۔ اس کہنے کی وجہ سے زید خود کافر ہوگیا، اس کے تمام اعمالِ حسنہ اکارت ہوگئے، اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ جب سے زید نے یہ جملہ کہا ہے، اس وقت سے لےکر اب تک زید کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی گئی ہیں، سب کو پھر سے پڑھیں۔ حدیث میں ہے: مَن قَالَ لأَخِيہِ يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِہَا أَحَدُہُمَا ۔ زید پر فرض ہے کہ فوراً بلا تاخیر توبہ کرے، کلمہ پڑھ کر پھر سے مسلمان ہو، اگر اپنی بیوی کو رکھنا چاہتا ہے تو اس سے دوبارہ نکاح کرے۔ زید اگر ایسا کرے فبہا، ورنہ زید کو امامت سے علاحدہ کردیں۔ نیز اس سے سلام کلام سب بند کردیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org