22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید ایک مسجد کا امام ہے، اکثر ظہر کے فرض سے پہلے کی چار رکعت سنت تنگی وقت کا بہانہ بنا کر پڑھے بغیر امامت کرتا ہے، کہتا ہے کہ جماعت کے بعد پڑھ لیتا ہوں، امام مذکور کی یہ عادت بن گئی ہے۔ ظہر کے پہلے کی چار سنتوں کے بجاے دو رکعت ہی پڑھتا ہے، سوال کرنے پر جواب دیتا ہے کہ ظہر سے پہلے دو رکعت ہی پڑھنے کا ثبوت حدیث شریف سے ملتا ہے۔ نیز جمعہ سے پہلے چار رکعت سنت پڑھے بغیر امامت کرتا ہے، سوال کرنے پر اس کا ثبوت بھی حدیث شریف سے دینے کا دعویٰ کرتا ہے؛ مگر اب تک ثبوت نہ دےسکا۔ لہذا ایسے امام کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟ تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1788

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس امام کو فوراً بلا تاخیر امامت سے الگ کردیا جائے، یہ فاسق معلن ہے؛ کیوں کہ ظہر کی سنت مؤکدہ نہیں پڑھتا، یا بلا عذر شرعی اس کو مؤخر کرتا ہے۔ امام کو اس کی اجازت نہیں کہ فرض سے پہلے والی سنت مؤکدہ پڑھے بغیر نماز پڑھائے۔ اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی گئی ہیں سب کا اعادہ واجب ہے۔ اور اسے امامت سے معزول کرنا بھی واجب۔ جمعہ کے قبل بہت سی حدیثوں میں چار رکعت سنتیں پڑھنا مذکور ہے۔ اس لیے احناف کا اسی پر عمل ہے۔ اور احناف کو اسی پر عمل کرنا واجب ہے۔ بے علم ہوتے ہوئے احادیث سے مسائل کا استخراج کرنا گمراہی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved