22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایسا امام جو ڈاکٹر ہو، شراب اور اسپرٹ آمیز انگریزی دوائیں مریض کو دیتا ہو، وقتِ علاج، غیر محرم عورتوں پر نظریں ڈالتا ہو، جھوٹ، بہتان اور غیبت شغل بنا لیا ہو، مسلمانوں میں انتشار پھیلا کر دینی مدرسوں کو نقصان پہنچاتا ہو اور امامت کی پابندی بھی نہ کرتا ہو۔ کیا ایسے امام کی اقتدا میں نماز درست ہوسکتی ہے؟ اگر فتویٰ آنے کے بعد بھی امامت سےباز نہ آئے اور کچھ لوگ ایسے ڈاکٹر کو اپنا امام بنائے رکھیں، تو ان سب کے بارے میں شریعت کاکیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1783

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- بطور دَوا، ایسی دوائیں جن میں اسپرٹ یا الکحل وغیرہ کی آمیزش ہو، ان کے بارے میں عموم بلویٰ و ضرورت کے پیشِ نظر فتویٰ اس پر ہے کہ ان کا استعمال جائز ہے۔ یوں ہی بغرض علاج غیر محرم کو دیکھنا یا چھونا جائز ہے۔ اس لیے اس ڈاکٹر پر ان دو باتوں کی وجہ سے کوئی الزام نہیں۔ ہاں! جھوٹ، غیبت اور مسلمانوں میں ناحق انتشار پھیلانا ضرور گناہ ہے۔ اس کی وجہ سے یہ ڈاکٹر فاسق معلن ہے۔ اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ کما فی الغنیۃ والدر المختار۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس ڈاکٹر کو امامت سے علاحدہ کریں، کسی نیک دین دار کو امام مقرر کریں، جو مسلمان اس حکم شرعی کو نہ مانے وہ بھی گنہ گار ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved