8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک سنی مسلمان نے اپنے محلہ کے ایک ہندو بنیا کی وفات پر اس کی ارتھی (جنازہ) پر ہندؤوں کو پھول چڑھاتے ہوئے دیکھ کر خود بھی ارتھی پر پھول چڑھا دیا، شخص مذکور صبح کو بازار کی مسجد میں جس میں کوئی امام مقرر نہیں ہے، فجر کی نماز بھی پڑھاتا ہے، بقیہ اوقات میں بھی جب اس سے بہتر کوئی شخص نہیں ہوتا امامت کرتا ہے، اس کا یہ فعل اور امامت از روے شریعت کیسی ہے؟

فتاویٰ #1766

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس شخص کو امام بنانا جائز نہیں، اس کے پیچھے ہرگز ہرگز کوئی نماز نہ پڑھی جائے، مشرک کی ارتھی پر پھول چڑھانے کی وجہ سے یہ شخص کم از کم فاسق معلن ضرور ہوگیا، جب سے اس ارتھی کو پھول چڑھایا اس وقت سے اب تک اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی گئیں ہیں سب کو دہرایا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved