22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص سالہا سال نمازیں چھوڑتا رہا، ان کی قضا بھی نہ کی، مگر اب کچھ دنوں سے نمازیں پڑھنے لگا ہے اور امامت بھی کرتا ہے۔ ایسی صورت میں جب کہ اس کے ذمے فوت شدہ نمازیں بہت زیادہ ہیں، کیا وہ قابل امامت ہے؟ اور نماز کے پابند لوگوں نے اس کی اقتدا میں اب تک جو نمازیں پڑھ لی ہیں کیا وہ بلا کراہت درست ہیں؟ اگر اب سے وہ شخص تائب ہوکر فوائت کی قضا شروع کردے تو کیا قبلِ تکمیلِ قضا، وہ امامت کے قابل ہوجائےگا؟

فتاویٰ #1747

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر یہ شخص جو نمازیں قضا کرچکا ہے، ان سب کو بقدر وسعت ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور توبہ کرچکا ہے، تو اس کی امامت بلا کراہت درست ہے۔ لعدم موجب الکراہۃ۔ قال تعالیٰ : اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ . و في الحدیث : التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ. لیکن اگر وہ توبہ نہیں کرچکا ہے، اور بقدر وسعت قضا شدہ نمازیں پڑھنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے، تو وہ فاسق معلن ہے۔ اس کو امام بنانا، ناجائز و گناہ۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ کما في الغنیۃ والدر المختار. واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved