----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر یہ شخص جو نمازیں قضا کرچکا ہے، ان سب کو بقدر وسعت ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور توبہ کرچکا ہے، تو اس کی امامت بلا کراہت درست ہے۔ لعدم موجب الکراہۃ۔ قال تعالیٰ : اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ . و في الحدیث : التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ. لیکن اگر وہ توبہ نہیں کرچکا ہے، اور بقدر وسعت قضا شدہ نمازیں پڑھنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے، تو وہ فاسق معلن ہے۔ اس کو امام بنانا، ناجائز و گناہ۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ کما في الغنیۃ والدر المختار. واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org