8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہماری مسجد کے امام صاحب نے ایک آدمی کا کھیت گروی رکھا، اور مدت پوری ہونے کے بعد اپنا روپیہ پورا لےلیا، اور غلہ مفت کاٹا کھایا، ایک بار ایک پڑوسی کے کھیت سے گنا چوری سے کٹوا کر اپنے کھیت میں بو لیا، ایک بار ناریل کی دوکان پر چوری کی۔ مسجد کے پیسے ڈبے سے اکثر اپنے بچے سے چروالیتے ہیں، ان افعال بد کو دیکھنے کے بعد ہم ایک دوسرا امام لے آئے، لیکن یہ امام صاحب مصلی چھوڑنے کو تیار نہیں۔ کچھ گاؤں والے بھی ان کے حمایتی ہیں، مہربانی فرماکر آپ اس امام اور اس کی حمایت کرنے والوں کے متعلق شرعی حکم تحریر فرمائیں۔

فتاویٰ #1712

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- یہ سابق امام ایک نہیں کئی وجہ سے فاسق معلن ہے، اسے امام بنانا گناہ، اور معزول کرنا واجب۔ اور اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ گروی کھیت سے نفع حاصل کرنا سود ہے۔ حدیث میں ہے: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً، فَھُوَ رِبًا ۔ سود خور پر حدیث میں لعنت آئی ہے۔ اس کی امامت کے ناجائز ہونے کے لیے یہی کافی ہے۔ چوری کرنا حرام و گناہ، خواہ خود چوری کرے یا دوسرے سے چوری کرائے، دونوں کا ایک حکم ہے۔ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ استطاعت بھر اس کی پوری کوشش کرے کہ یہ امام مصلے پر جانے نہ پائے۔ اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو مسلمان الگ اپنی نماز ادا کریں۔ مگر اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ اور اگر جماعت بھی نہ کرسکیں، تو اکیلے اکیلے اپنی نماز پڑھیں۔ مگر اس کے پیچھے ہرگز نہ پڑھیں۔ جو لوگ اس امام کی حمایت کرتے ہیں، وہ بھی جہنم کے مستحق اور اللہ کے غضب کے سزاوار ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved