8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)مسجد کے امام صاحب کی قوت سماعت بالکل ختم ہوچکی ہے، مؤذن جب تکبیر کہتا ہے تو نہیں سنتے ہیں، دینی مسائل سے بھی ناواقف ہیں۔ از روے شرع وہ امامت کے لائق ہیں یا نہیں؟ (۲)امام مذکور مسجد میں سبزی لگائے ہوئے ہیں، اور اسے اپنے استعمال میں لاتے ہیں، اور فروخت بھی کرتے ہیں۔کچھ لوگوں نے منع کیا، تو امام صاحب رنجیدہ ہوگئے اور غصے میں کہنے لگے اس کو اکھاڑ دو۔ امام مذکور کی اس حرکت سے عوام میں اختلاف پیدا ہوگیا، چند لوگ مسجد میں جانا بند کردیے۔ از روے شرع مسجد میں سبزی لگانا درست ہے؟ عدم جواز کی صورت میں ان پر شرع کا کیا حکم ہے؟ (۳)ہمارے یہاں مسجد میں نماز جمعہ کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، امام مذکور کبھی ڈیڑھ بجے، کبھی دو بجے نماز جمعہ پڑھاتے ہیں۔ اس صورت میں شرع کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1703

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)بہرے کی امامت میں کوئی حرج نہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ امام ایسے شخص کو متعین کیا جائے جو بہرا نہ ہو۔اس لیے کہ اس کا اندیشہ ہے کہ امام، نماز میں کوئی ایسی غلطی کرے جس سے نماز مکروہ تحریمی ہوجاتی ہو یا فاسد ہوجاتی ہو اور مقتدی لقمہ دیں تو امام اگر بہرا ہوگا تو سن نہ پائےگا، جس کے نتیجے میں وقت ضائع ہوگا، اور پہلے پڑھی ہوئی نمازیں کالعدم ہوجائیں گی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اس میں تو کوئی حرج نہیں کہ مسجد کی اس زمین میں جو نماز پڑھنے کے لیے نہیں، خالی پڑی ہے، سبزی وغیرہ لگائی جائےلیکن ایسی زمین میں جو بھی سبزی لگائےگا اور جو کچھ بوئےگا وہ اس کی ملک نہیں ہوگی، وہ مسجد کی ملک ہے۔ ساری پیداوار کی آمدنی مسجد کو ملےگی۔ امام اس سبزی کو خود کھاتا ہے اور اسے بیچ کر اس کی قیمت خود رکھتا ہے، یہ ناجائز و حرام ہے۔ اس پر واجب ہے کہ اب تک مسجد میں بوئی ہوئی جتنی سبزی کھائی ہے، یا بیچ کر اس کا پیسہ رکھ لیا ہے، سب مسجد کو واپس کرے۔ مسلمانون پر واجب ہے کہ اس سے جبراً وصول کریں، اور اگر آیندہ سبزی لگائے تو بلا قیمت اسے نہ دیں۔ اور جو کچھ فروخت کرے وہ سب وصول کریں اور امام توبہ بھی کرے۔ اور اگر ایسا نہ کرے تو اسے امامت سے معزول کردیں۔ عالم گیری میں ہے: وَإِذَا غَرَسَ شَجَرًا فِي الْمَسْجِدِ فَالشَّجَرُ لِلْمَسْجِد ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) آسانی کے لیے بہتر یہی ہے کہ جمعہ کا وقت مقرر کردیا جائے ؛لیکن اگر کوئی خاص وقت مقرر نہیں تو بھی کوئی گناہ نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved