22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید مقامی مسجد کا امام ہے، ایک موقع پر بحالت مجبوری (مجمع کثیر چیر کر نکل جانا) مناسب نہ سمجھتے ہوئے دیوبندی امام کی اقتدا میں بموقع نماز جنازہ، یوں ہی کھڑا رہا، کوئی نیت نہیں کی اور کوئی دعا نہیں پڑھی۔ زید نے خلفشار نہ پیدا ہونے کی وجہ سے ایسا کیا۔ عام سنیوں میں اس کا چرچا ہونے لگا کہ زید نے دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھ لی؛ اس لیے اس کو امامت سے خارج کیا جائے۔ اس کے بعد بکر نے مقامی دار الافتا سے فتویٰ منگاکر اس پر حد شرع لگائی اور امامت سے خارج کردیا۔ زید نے لوگوں کے سامنے توبہ اور تجدید ایمان بھی کرلیا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا مذکورہ عمل درست تھا یا نہیں؟

فتاویٰ #1634

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید پر فرض تھا کہ وہ وہاں کھڑا بھی نہ رہتا۔ عوام کیا جانتی ہے کہ زید یوں ہی کھڑا ہے یا نماز پڑھ رہا ہے۔ لوگ تو یہی سمجھے کہ اس نے نماز پڑھی ہے۔ اس نے کانوں تک ہاتھ بھی اٹھایا ہوگا اور نمازیوں کی طرح ہاتھ بھی باندھا ہوگا۔ یہ اس کی خام خیالی تھی کہ اگر وہ صف سے باہر آجاتا تو اس کا غلط اثر پڑتا۔ اگر وہ باہر آگیا ہوتا تو یہ فتنہ بھی نہ مچتا، اور بہت سے لوگوں کی اصلاح بھی ہوجاتی۔ زید اس کی وجہ سے فاسق معلن ہوگیا، مگر جب اس نے توبہ بھی کرلی، اور مزید یہ کہ تجدید ایمان بھی کرلیا تو اس کو امامت سے الگ کرنا جائز نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved