----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید پر فرض تھا کہ وہ وہاں کھڑا بھی نہ رہتا۔ عوام کیا جانتی ہے کہ زید یوں ہی کھڑا ہے یا نماز پڑھ رہا ہے۔ لوگ تو یہی سمجھے کہ اس نے نماز پڑھی ہے۔ اس نے کانوں تک ہاتھ بھی اٹھایا ہوگا اور نمازیوں کی طرح ہاتھ بھی باندھا ہوگا۔ یہ اس کی خام خیالی تھی کہ اگر وہ صف سے باہر آجاتا تو اس کا غلط اثر پڑتا۔ اگر وہ باہر آگیا ہوتا تو یہ فتنہ بھی نہ مچتا، اور بہت سے لوگوں کی اصلاح بھی ہوجاتی۔ زید اس کی وجہ سے فاسق معلن ہوگیا، مگر جب اس نے توبہ بھی کرلی، اور مزید یہ کہ تجدید ایمان بھی کرلیا تو اس کو امامت سے الگ کرنا جائز نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org