8 September, 2024


دارالاِفتاء


محترم مفتی اعظم آپ کی خدمت میں سلام عرض کرتا ہوں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے اپنے گاؤں کے پیش امام صاحب کو کئی دفعہ شروع میں پانی کا استنجا لے کر مسجد کے غسل گھر میں نماز سے پہلے اس طریقہ سے دیکھا کہ وہ عورتوں کی طرح استنجا پاک کرتے ہیں۔ میں نے کچھ آدمیوں سے کہا تو وہ بھی یہاں دیکھنے کے لیے آئے۔ آگے ہم بوندی گئے اور ہم نے وہاں پر معلومات کی تو پہلی شادی شدہ بیوی نے آگے ہوکر طلاق لیا تھا۔ جیسا سنا کہ وہ نامرد ہے، یہاں پر بھی دوسری بیوی ہے اس کے پندرہ بیس سال سے کوئی بچہ بچی نہیں ہوئی۔جو دوسری اس کے نہ تو کوئی عزیز ورشتہ دار ہیں اور اس کے در د کو کوئی سننے والا نہیں ہے۔ اگر ہم ان سے کوئی بات پوچھتے ہیں تو کچھ آدمیوں کا گُٹ ہے کہ کچھ پوچھنے نہیں دیتا ہے اور کہتے ہیں یہ ہمارے پیش امام اور نائب رسول ہیں۔ زیادہ کہنے پر لڑائی کے لیے تیار رہتے ہیں۔ پیش امام کا یہ خیال ہے کہ اس گٹ کے ساتھ بازار جاکر ہوٹلوں میں فلمی گانے سنتے رہتے ہیں۔ لہذا ہمارا شک ہے کہ اس کے پیچھے نماز ، اس کا پڑھایا ہوا نکاح ہوتا ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1630

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- پہلی بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے جھانک کر امام صاحب کو استنجا کرتے ہوئے دیکھا ہے وہ خود گنہ گار ہوئے ۔ تاک جھانک مطلقاً حرام ہے استنجا کرتے وقت کسی کو دیکھنا اور سخت حرام ہے۔ اگر امام نامرد ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۔ ہاں! اگر وہ فلمی گانے سنتا ہے تو فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے، اسے معزول کرنا واجب ہے۔ اسی طرح اگر وہ صرف نامرد ہی نہیں بلکہ خنثیٰ (ہجڑہ) ہے یعنی اس کے عورت کا بھی مخصوص عضو ہے اور مرد کا بھی تو بھی اسے امام بنانا جائز نہیں، معزول کرنا واجب ہے۔ یہ امام جب عورت کے لائق نہیں تو اس پر فرض ہے کہ عورت کو طلاق دےدے۔ طلاق نہیں دیتا تو بھی فاسق ہے اسے معزول کرنا واجب ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved