8 September, 2024


دارالاِفتاء


فجر وعصر میں حضور اپنا چہرہ قبلہ کی طرف کرتے تھے یا مقتدیوں کی طرف اور دعاؤں میں گلستاں بوستاں کے اشعار پڑھنا جو کہ قافیہ بندی کے قبیل سے ہے کیسا ہے؟ اور ایصال ثواب کا سنت طریقہ کیا ہے؟ بعض لوگ بلکہ اکثر بریلوی عالم اور طلبہ کھانا آگے رکھ کر فاتحہ دیتے ہیں ، یہ کیسا ہے؟ اور نویں اور دسویں محرم کو طلبہ کو چھٹی دینا کیسا ہے؟ اس میں اہل تشیع کی مشابہت نہیں ہے؟ ان سوالوں کے جوابات تفصیل سے لکھیں اور حوالہ بھی درج کریں تاکہ تلاش کرنے میں آسانی رہے۔

فتاویٰ #1594

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: حدیثوں میں دائیں طرف ، بائیں طرف ، مقتدیوں کی طرف تینوں طرف چہرہ پھیرنے کا ذکر ہے، اکثر داہنی طرف رخ انور موڑتے تھے۔ نماز کے بعد مصلے کو لپیٹنا ایک رواج ہے اگر کوئی نہ کرے تو کوئی حرج نہیں۔ دعاؤں میں گلستاں، بوستاں کے اشعار پڑھنا بلا شبہہ جائز ہے۔ کھانا آگے رکھ کر فاتحہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ تفصیل کے لیے ’’جاء الحق‘‘ کا مطالعہ کریں۔نویں اور دسویں محرم کو روزہ رکھنا مستحب ہے ۔ نویں اور دسویں محرم کو چھٹی دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اس میں روافض سے تشبہہ کا سوال ہی نہیں۔ روزہ رکھ کر پڑھنا پڑھانا دشوار ہوتا ہے۔ جو مدرسین یا طلبہ روزہ رکھیں گے انھیں دشواری ہوگی اس نیت سے چھٹی دی جاتی ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved