22 December, 2024


دارالاِفتاء


بعد نماز جمعہ اور بعد نماز فجر یا کسی اور وقت مدینۃ الرسول ﷺ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو کر صلاۃ وسلام پڑھنا کیسا ہے؟ بعض لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ ایسا کرنا حدیث یاکسی دینی کتب سے ثابت نہیں ہے، لہذا ایسا کرنا بدعت ہے۔

فتاویٰ #1592

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: اس میں کوئی حرج نہیں کہ نمازوں کے بعد یا کسی بھی وقت مدینہ طیبہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو کر صلاۃ وسلام پڑھا جائے بلکہ یہ باعث اجر وثواب ہے ۔ اللہ عز وجل نے ہمیں حکم دیا: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۰۰۵۶ اے ایمان والو! نبی پر درود پڑھو اور خوب خوب سلام پڑھو۔ اس میں کسی وقت یا کسی طریقے کی تخصیص نہیں، مطلق ہے۔ لہذا ہم جس وقت بھی جس طریقے سے بھی درود وسلام پڑھیں گے اس حکم خداوندی کی تعمیل ہوگی ۔والتفصیل فی فتاوانا۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved