8 September, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں علماے کرام اس مسئلہ میں قرآن وحدیث کی روشنی میں کہ : (۱)نماز میں سنت ترک کرنے سے نماز ہو جاتی ہے ۔ مثال کے طور پر رکوع میں گئے اور اتنی دیر ٹھہرے رہے جیسے کہ ہم نے ایک آیت پڑھ لی ہو لیکن رکوع میں نہ ہی سبحان ربي العظیم کہا اور نہ ہی سجدہ میں سبحان ربي الأعلی تو کیا نماز ہو جائے گی؟ (۲) دونوں تسبیح ’’سبحان ربي العظیم ، سبحان ربي الأعلی‘‘ یہ سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ اور نماز میں مؤکدہ کو ترک کیا تو کیا نماز ہو جائے گی ؟ اور ترک کرنے سے گناہ کی مقدار کیا ہوگی؟ (۳) کسی بزرگ کے روضہ پر کوئی عقیدت مند حاضر ہوا اور قبر پر سر رکھ دیا یا بوسہ دیا تو کیا قبر پر سر رکھنے سے سجدہ ہو جائے گا اور ہوگا تو وہ کون سا سجدہ ہے؟

فتاویٰ #1582

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: (۱)نماز ہو جائے گی مگر سنت ترک کرنے کا وبال ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم (۲)رکوع وسجدہ میں تسبیح پڑھنا سنت مؤ کدہ ہے اور اس کے چھوڑنے کی عادت ڈالنے والا مستحق عتاب۔ [عتاب کی] کیا مقدار ہوگی یہ مولی عزو جل جانے۔ واللہ تعالی اعلم (۳) قبروں کا بوسہ نہیں لینا چاہیے۔ اور سجدہ کرنا حرام قطعی ہے ۔ قبر پر سر یعنی پیشانی رکھنا ہی سجدہ ہے، کون سجدہ ہوگا ؟ یہ سجدہ کرنے والے کی نیت پر ہے۔ اگر بہ نیت عبادت سجدہ کرے گا تو سجدۂ عبادت ہوگا اور سجدہ کرنے والا کافر ومرتد ہو جائےگا۔ اور اگر بہ نیت تعظیم سر رکھے گا تو حرام ہوگا اور سجدہ کرنے والا فاسق ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved