بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: اس نے غلط بتایا نماز بلا کراہت ہوگئی۔ البتہ اگر بعد والی دو چھوٹی آیتیں مقدار میں پہلی رکعت کی بڑی آیت سے زائد ہوں تو ایسا کرنا مکروہ ہے ۔ واللہ تعالی اعلم چھوٹی آیت کی مقدار یہ ہے کہ کم از کم اس میں دو کلمے ہوں جیسے ’’ يٰۤاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ۰۰۱ ‘‘۔ حرف کی تعداد کا اعتبار نہیں۔ بڑی آیت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو مثلا: ’’ يٰۤاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ۰۰۱ قُمْ فَاَنْذِرْ۪ۙ۰۰۲ وَ رَبَّكَ فَكَبِّرْ۪ۙ۰۰۳ ‘‘۔ تین چھوٹی آیتیں ہو گئیں ان کے برابر جو آیت ہو وہ ایک بڑی آیت ہوگئی۔ زید اور بکر نے غلط کہا بڑی آیت کے لیے چالیس یا اس سے زائد حرف والا ہونا ضروری نہیں۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org