8 September, 2024


دارالاِفتاء


در مختار میں ص:۵۷ میں ہے: والمرأة تنخفض فلا تبدي عضديها وتلصق بطنها بفخذيها؛ لأنه أستر.وحررنا في الخزائن أنها تخالف الرجل في خمسة وعشرين۔ مودبانہ گزارش ہے کہ در مختار نے نماز میں عورت جو مرد کی پچیس جگہوں میں مخالفت کرے گی خزائن کے حوالہ سے تحریر فرمایا ہے۔ وہ پچیس جگہیں کون کون ہیں اس کی مکمل تشریح فرمائیں۔ بینوا من الحوالة

فتاویٰ #1563

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: وہ پچیس جگہیں یہ ہیں: (۱) عورت تکبیر تحریمہ میں کندھوں تک ہاتھ اٹھائے۔ (۲) اپنا ہاتھ آستین سے باہر نہ کرے ۔ (۳) اور ہاتھ سینے کے نیچے باندھے۔ (۴) رکوع میں تھوڑا جھکے۔(۵) گھٹنوں کو مضبوطی سے نہ پکڑے۔(۶) رکوع میں ہاتھ کی انگلیاں نہ پھیلائے۔ (۷) ان کو ملائے رکھے۔ (۸) رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنے پر صرف رکھے۔ (۹) رکوع میں گھٹنوں کو پھیلائے نہ رکھے۔ (۱۰) یوں ہی سجدے میں ملائے رکھے۔(۱۱) سجدے میں کلائیوں کو بچھائے رکھے۔ (۱۲) اور قعدہ میں دونوں پاؤں باہر کر کے سرین پر بیٹھے۔(۱۳) قعدہ میں رانوں پر ہاتھ اس طرح رکھے کہ انگلیوں کے سرے گھٹنوں پر پہنچ جائیں۔ (۱۴) قعدے میں انگلیاں پھیلا کر نہ رکھے انھیں ملا کر رکھے۔ (۱۵) نماز میں بوقت ضرورت تسبیح نہ پڑھے بلکہ ایک ہاتھ کی ہتھیلی دوسرے ہاتھ کی پشت پر مارے۔ (۱۶) مرد کی امامت نہیں کر سکتی۔ (۱۷) عورتوں کی تنہا یعنی صرف عورتیں ہی عورتیں ہیں تو ان کی جماعت مکروہ ہے۔ (۱۸) اگر یہ جماعت کریں تو ان کی امام صف سے آگے نہ کھڑی ہو۔ (۱۹) مردوں کی جماعت میں حاضر ہونا عورتوں کو منع ہے۔ (۲۰) اور اگر آجائیں تو مردوں کے ساتھ صف میں کھڑی نہ ہوں ، سب سے پیچھے کھڑی ہوں۔ (۲۱)ان پر جمعہ نہیں۔ (۲۲) تکبیر تشریق ان پر نہیں ۔ (۲۳) فجر میں اسفار ان کے لیے مستحب نہیں۔ (۲۴) اور جہری نماز میں جہر سے قراءت نہ کرے۔ (۲۵) عیدین کی نماز ان پر نہیں۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved