8 September, 2024


دارالاِفتاء


ابتداے اذان میں اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر چار بار اور وسط اذان میں ہر ہر جملہ دو دو بار اور اخیر اذان میں لا إلہ إلّا اللہ ایک بار کیوں ؟ جواب مع حوالہ دیا جائے۔

فتاویٰ #1472

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: ایسا ہی حضور اقدس ﷺ سے مروی ہے۔ فرشتے نے خواب میں حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کو تلقین کی انھوں نے صبح کو خدمت اقدس میں عرض کیا۔ ارشاد فرمایا یہ خواب حق ہے۔ بلال کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ اور انھیں بتاؤ۔(عن عبد اللہ بن زيد قال: لما أمر رسول اللہ –صلی اللہ تعالی علیہ وسلم- بالناقوس يعمل ليضرب بہ للناس لجمع الصلاۃ طاف بي وأنا نائم رجل يحمل ناقوسا في يدہ، فقلت: يا عبد اللہ! أ تبيع الناقوس؟ قال: وما تصنع بہ؟ فقلت: ندعو بہ إلی الصلاۃ، قال: أفلا أدلک علی ما ہو خير من ذلک؟ فقلت لہ: بلی! قال : تقول: اللہ أکبر، اللہ أکبر ۔۔۔ فلما أصبحت ، أتيت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ، فأخبرتہ بما رأيت ، فقال: إنہا لرؤيا حق إن شاء اللہ فقم مع بلال فألق علیہ ما رأيت فليؤذن بہ ۔ (سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، باب کيف الأذان، ج:۱،ص:۱۳۵، رقم الحديث: ۴۹۹) محمود علي المشاہدی) واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved