بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: کلی کرے اور ناک میں دوبارہ پانی چڑھالے۔ نماز میں شک ہو تو خوب غور کر کے جتنے پر دل جمے اس کے مطابق عمل کرے مگر اس کی متعدد فرع ہیں۔ کسی عالم سے پوچھ لے کبھی اس کو سجدۂ سہو کرنا پڑے گا۔ مثلا اس کو شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھیں یا دو ۔دو پر دل جماتو اپنے مطابق تیسری پر قعدہ کرے اور چوتھی پر بھی۔ یہ حکم اس وقت ہے جب غلبۂ ظن حاصل ہو اور اس پر عمل کیا تو سجدہ نہیں لیکن کسی طرف دل نہیں جما تو کم سمجھ کر نماز پڑھے اور بعد میں سجدۂ سہو کرے اور اگر پہلی بار ایسا شک ہوا تو نماز دوبارہ پڑھے۔(حاشیہ: بہار شریعت میں در مختار ورد المحتار کے حوالے سے ہے: اگر درمیان وضو میں کسی عضو کے دھونے میں شک واقع ہوا اور یہ زندگی کا پہلا واقعہ ہے تو اس کو دھولے اور اگر شک پڑا کرتا ہے تو اس کی طرف التفات نہ کرے، یوں ہی اگر بعد وضو کے شک ہو تو اس کا کچھ خیال نہ کرے۔ (کتاب الطہارۃ، وضو کا بیان، وضو کے متفرق مسائل ، حصہ دوم،ص:۳۱۲، دعوت اسلامی) محمود علی مشاہدی) واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org