8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کہتا ہے کہ اگر کتے کو ’’بسم اللہ اللہ أکبر‘‘ پڑھ کر ذبح کر دیا جائے تو اس کا چمڑا دباغت سے پاک ہو جائے گا، جب کہ بکر یہ کہتا ہے کہ کتا نجس العین ہے اس لیے خنزیر کی طرح اس کا بھی چمڑا دباغت سے پاک نہیں ہوگا، کس کا قول صحیح ہے مع حوالہ درج فرمائیں۔

فتاویٰ #1366

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: زید کا قول صحیح ہے کتا نجس العین نہیں(عین کا معنی ذات، بدن ۔ مراد یہ ہے کہ کتے کا بدن ناپاک نہیں لہذا اس کے بدن سے کسی کا کپڑا یا بدن چھو جائے تو کپڑا یا بدن ناپاک نہ ہوگا، اسی کی دوسری تعبیر طاہر العین سے بھی کی جاتی ہے یعنی کتے کا بدن پاک ہے، ہاں! اس کا لعاب ناپاک ہے، یہ مذہب حنفیہ اور دوسرے ائمہ کا ہے جو بہت باقوت ہے۔ اس کی پوری تحقیق اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کے رسالہ ’’سلب الثلب عن القائلین بطہارۃ الکلب‘‘ مشمولہ فتاوی رضویہ ، جلد دوم میں ہے۔ محمد نظام الدین رضوی) البتہ اس کا گوشت کھانا حرام ہے، کتے کو جب بطریق شرعی ذبح کردیا جائے تو اس کا چمڑا اور گوشت دونوں طاہر ہیں اگرچہ اس کا کھانا اب بھی حرام ہے، ہدایہ میں ہے: لیس الکلب نجس العین، اسی میں ہے: کل إہاب دبغ فقد طہر، نیزاسی میں ہے: ثم ما یطہر جلدہ بالدباغ یطہر بالذکاۃ یعمل عمل الدباغ في إزالۃ الرطوبات النجسۃ، وکذلک یطہر لحمہ وہو الصحیح وإن لم یکن ماکولا۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved