8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہندہ حائض ہے، ہندہ حیض کی حالت میں طہارت حاصل کرنے سے قبل شب برات کے موقع پر یا کسی اور موقع پر فاتحہ کے لیے حلوہ یا اور کوئی دیگر چیز جس پر فاتحہ دلائی جا سکے اپنے ہاتھوں سے بنا سکتی ہے یا نہیں۔ زید کہتا ہے کہ ہندہ حیض کی حالت میں نیازو فاتحہ کے لیے کوئی چیز نہیں بنا سکتی جب تک کہ حیض کی مدت پوری کر کے طہارت حاصل نہ کرے ۔ بکر کا کہنا ہے کہ حیض کی حالت میں اپنی اوپری صاف صفائی کر کے فاتحہ کےلیے کچھ بھی بنا سکتی ہے۔ اور حائض ہندہ کی بنائی ہوئی چیز پر بلا کراہت فاتحہ پڑھنا جائز ہے۔ اس سلسلے میں بکر اپنے قول کی پختگی کے لیے دلیل پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ صحیح مسلم میں ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ حضور نے مجھ سے فرمایا کہ ہاتھ بڑھا کر مسجد سے مصلے اٹھا دینا۔ عرض کی میں حائض ہوں۔ فرمایا تیرا حیض تیرے ہاتھوں میں نہیں۔ دوسری دلیل دیتے ہوئے بکر کہتا ہے کہ جزدان میں قران مجید ہو تو اس جزدان کے چھونے میں (حائض کے لیے) حرج نہیں۔ تیسری دلیل دیتے ہوئے بکر کہتا ہے: حیض والی عورت کے لیے حیض کے دنوں میں نمازیں معاف ہیں لیکن یہ بھی مسئلہ ہے کہ نماز کے وقت میں وضو کر کے اتنی دیر تک ذکر الٰہی ، درود شریف اور دیگر وظائف پڑھ لیا کرے جتنی دیر تک نماز پڑھا کرتی تھی کہ عادت رہے، مندرجہ بالا دلیلیں پیش کرتے ہوئے بکر کہتا ہے کہ حیض کی حالت میں جب مندرجہ بالا باتیں جائز ہیں تو ہندہ حیض کی حالت میں ہاتھوں کو دھوکر یا وضو کر کے نیاز وفاتحہ کےلیے کوئی بھی چیز بنا سکتی ہے اور حائض کی بنائی ہوئی چیز پر فاتحہ بلا کراہت جائز ہے مگر زید بکر کے خیال سے متفق نہیں ہے۔

فتاویٰ #1349

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: حیض کی حالت میں حائضہ عورت جس طریقہ سے عام کھانا پکا سکتی ہے اسی طریقہ سے نیاز فاتحہ کےلیے بھی کھانا شیرنی پکا سکتی ہے۔ حیض کی وجہ سے جو نجاست عورت پر طاری ہوتی ہے وہ حکمی ہے حقیقی نہیں اس کا ظاہر جسم پاک اور صاف رہتا ہے اسی کو حدیث میں فرمایا گیا: ’’إن حیضتک لیست في یدک‘‘۔ تمھارا حیض تمھارے ہاتھ میں نہیں۔ اس کا مفاد یہی ہے کہ ہاتھ پاک ہے تو جیسے ہاتھ پاک ہے اسی طرح اس کا سارا ظاہر جسم پاک ہے البتہ موضع نجاست خون لگنے سے ناپاک ہے پھر اگر اسے دھولیا جائے کہ خون زائل ہو جائے تو دہ بھی پاک ۔ بکر کا قول صحیح ہے اور اس کی پہلی دلیل بھی صحیح ہے بقیہ دو دلیلیں تام نہیں۔ فرض کیجیے کہ ایسا کوئی گندہ ہے جس کے ہاتھ میں کوئی نجاست لگی مثلا وہ شراب بیچتا ہے ، کسی کو انڈیل کر شراب دی اس کے ہاتھ میں لگ گئی ہاتھ ناپاک ہو گیا اس نے دھویا نہیں اس حالت میں وہ زبانی قرآن مجید تک پڑھ سکتا ہے اور جزدان کے ساتھ قران مجید بھی چھو سکتا ہے۔ (حالاں کہ اس کا ہاتھ یقینا ناپاک ہے) واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved