26 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک لوٹا پانی بھرا ہوا تھا، اس میں کسی نے ہاتھ کی انگلیاں ڈال دیں تو آیا وہ پانی مستعمل ہوگا یا نہیں۔ اگر مستعمل ہوا تو اسے مطہر کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1318

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اگر یہ شخص بلا وضو ہے یا با وضو ہے مگر پانی میں انگلیاں بہ نیت قربت ڈالیں بلا شبہہ یہ پانی مستعمل ہو گیا اس لیے کہ ماے مستعمل کی تعریف کتب فقہ حتی کہ نور الایضاح ، قدوری وغیرہ تک میں یہ ہے: الماء المستعمل کل ما أزیل بہ حدث أو استعمل في البدن علی وجہ القربۃ۔ ماے مستعمل ہر وہ پانی ہے جس سے حدث زائل کیا گیا ہو، یا بہ نیت قربت بدن پر استعمال کیا گیا۔ اس کے مطہر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس میں طاہر ومطہر پانی اتنا ڈالا جائے کہ وہ بہہ جائے، یہ وہ طریقہ ہے کہ اس سے ناپاک پانی بھی پاک ہو جاتا ہےپھر ماے مستعمل اس طریقہ سے بدرجۂ اولیٰ پاک ہوجائے گا۔ در مختار میں ہے: طہارۃ المتنجس بمجرد جریانہ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس آب مستعمل میں ماے غیر مستعمل طاہر ومطہر اس سے زائد ملا دیں، در مختار میں ہے: وإما بغلبۃ المخالط (إلی أن قال) أو مما ثلاکمستعمل فبالأجزاء فإن المطلق أکثر من النصف جاز التطہیر بالکل وإلا لا۔واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved