بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: ( ۱-۳ ) یہ تو واجب ہے کہ جلد سازی کے وقت آپ با وضو رہیں۔ اس میں کوئی رعایت نہیں۔ ارشاد ہے: ’’ لَّا يَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ۠ؕ۰۰۷۹ ‘‘۔ قرآن مجید کو وہی لوگ چھوئیں جو خوب پاک ہوں۔ خوب پاک ہونے کا مطلب یہی ہے کہ جنابت سے بھی پاک ہوں اور حدث سے بھی۔ جلد سازی کے وقت بھی اس کا لحاظ بہت ضروری ہے۔(حکم شرع تو یہی ہے ۔ ہاں! اس میں جلد سازوں کے لیے خاص کر آج کے زمانے میں حرج ہے۔ ان کی تساہلی سے اندازہ یہی ہے کہ اکثر اس کا لحاظ نہیں کر پائیں گے؛ اس لیے اس کا حل یہ ہے کہ وہ قرآن پاک کے نیچے اوپر اور پشت کی طرف بھی قرآن پاک کے سائز سے بڑا کاغذ رکھ کر جلد سازی کریں تو بے وضو قرآن چھونے کا گناہ نہ ہوگا، کہ یہ بے وضو سادے کاغذ کو چھونا ہے نہ کہ قرآن مقدس کو ۔ بعد میں سائز سے فاضل کاغذ کوکاٹ کر نکال دیں۔ محمد نظام الدین رضوی) (اور باوضو بھی) جلد سازی کے لیے جتنا دبانا کافی ہو، یا الٹنے پلٹنے کی ضرورت ہو اتنا تو معاف ہے۔ ضرورت سے زیادہ ٹھوکنا الٹنا پلٹنا یقینا بے حرمتی کے مرادف ہے اس سے بچنا لازم ہے اور جو کچھ بے توجہی سے ہوا ،اس سے توبہ کریں۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org