8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) کن کن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتاہے؟ (۲) اگر کسی شخص نے وضو کیا اور اس کے بعد اس کے ہاتھ میں، یا بدن کے کسی حصے میں، یا جسم کے نصف حصے میں آدمی کا پاخانہ لگ جائے تو اس پاخانہ کو دھو ڈالنے کے بعد اسی وضو سے آدمی نماز پڑھ سکتا ہے یا پھر وضو کر کے نماز پڑھے؟

فتاویٰ #1295

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱) مندرجہ ذیل چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے: پیشاب، یا پاخانہ کے مقام سے جو چیز بھی باہر نکلے معتاد یا غیر معتاد، بدن کے کسی حصے سے خون یا پیپ نکل کر(بہتے ہوئے) ایسی جگہ پہنچ جائے جس کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہو ، منہ بھر قے، مباشرت فاحشہ، ہم بستری سے التقاے ختانین ہو جائے۔(اور بعض صورتوں میں سونے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ نسیم) واللہ تعالی اعلم (۲) اسی وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے۔(پاخانہ نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے، بدن پر لگ جانے سے نہیں لہذا اگر بچے کا پاخانہ ماں، باپ وغیرہ کو لگ جائے، یا کسی کا بھی پاخانہ کسی کے جسم میں لگ جائے تو اپنا بدن دھو کر پاک کر لے اور نماز پڑھے، اس کا وضو بدستور باقی ہے، اسے نہ وضو کی حاجت نہ غسل کی، ہاں! طبیعت کی پاکیزگی کے لیے غسل کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔ محمد نظام الدین رضوی) واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved