بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: یہ شرط کہ” اگر میں ایک ہفتہ میں مکان تلاش کرکے نہ آؤں تو طلاق ہے ‘‘ قرینہ سے ظاہر ہے کہ اس سے مقصود عزیز اللہ کا اس وقت جلد واپس آنا ہے ، لہٰذا اس کے نہ جانے اور مکان نہ تلاش کرنے سے طلاق واقع نہ ہوئی،ہاں اگر جاتا اور ایک ہفتہ میں واپس نہ آتا تو طلاق ہو جاتی لیکن جب گیا ہی نہیں تو طلاق واقع نہ ہوئی۔ چنانچہ عزیز اللہ کے نہ جانے پر اس کی بیوی کا چار مہینہ تک اس کے ساتھ رہنا اس کی تائید کرتا ہے“ اس کے بعد کوئی دوسری شرط نہیں پھر جانے لگا اور پھر بیس بائیس روز میں آتا تھا اور یہ جانا آنا بیوی کی رضا مندی سے تھا اس سے بھی ظاہر ہے کہ وہ ایک ہفتہ کی شرط اسی وقت کے لیے شرط تھی۔ لہٰذا شرط سے اِس وقت کے جانے اور دیرتک نہ آنے سے طلاق واقع نہ ہوئی اور عقد ثانی درست نہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org