بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: جب کہ صابر علی نے اپنی بی بی عجیب النسا کو طلاق نامہ میں لکھ دیا کہ میں تمھیں طلاق دیتا ہوں اور زیور وغیرہ وصول پا کر اقرار نامہ لکھ دیا توطلاق واقع ہو گئی۔ اس کے بعد طلاق نامہ کو پھاڑ کر پھینک دینے سے طلاق واپس نہیں آتی۔ طلاق نامہ صرف ثبوت کے لیے تھا۔ مگر جب کہ گواہان موجود ہیں تو طلاق ثابت بھی ہے ۔ صحبت یا خلوت صحیحہ سے عدت واجب ہوتی ہے ، جب کہ بچپن میں صرف رسما رخصتی ہوئی تھی اس کے بعد نہ صحبت ہوئی نہ خلوت صحیحہ تو عدت نہیں ۔ عجیب النسا فوراً اپنا نکاح کر سکتی ہے۔ اس صورت میں صابر علی پر آدھا مہر ادا کرنا واجب ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org