بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: و باللہ التوفیق۔ بستی والوں نے جو عورت کو اقرارِ زنا پر مجبور کیا ، یہ شدید گناہ ہے اور مسلمانوں میں فاحشہ کی اشاعت ہے۔ شریعتِ مطہرہ کا حکم ہے کہ حتی الوسع گناہوں کو شائع نہ کیا جائے۔ حدیث میں ہے: ’’لو سترتہ بثوبک لکان خیرًا لک۔‘‘ اگر تو اپنے کپڑے سے پردہ ڈال دیتا تو بہتر تھا۔ دوسری حدیث شریف میں ہے: ’’من ستر مسلما سترہٗ اللہ یوم القیامۃ۔‘‘ جس نے کسی مسلمان کے عیب کو چھپایا، اللہ تعالیٰ اس کے عیب کو قیامت میں چھپائے گا۔ ان بستی والوں نے یہ بہت برا کام کیا، پھر سات مہینہ میں بچہ ہونے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ، خصوصاً جب کہ شوہر خود اقرار کرتا ہے کہ یہ میرا بچہ ہے۔ در مختار میں ہے: ’’لاکثر مدۃ الحمل سنتان و اقلھا ستۃ اشہر اجماعاً۔‘‘ اکثر مدت حمل دو سال ہے اور کم سے کم چھ مہینے اور اس پر اجماع ہے۔ ہدایہ میں ہے: ’’لانھا لما جاء ت بالولد لستۃ اشھر من وقت النکاح فقد جاء ت بہ لاقل منھا۔‘‘ اب یہ بچہ اسی شوہر کا ہے: ’’الولد للفراش و للعاہر الحجر۔‘‘ نمبر ایک عورت پر دو طلاقیں واقع ہو گئیں ۔مگر شوہر رجعت کر سکتا ہے، یعنی عورت سے یہ کہے کہ میں نے اس کو اپنی عورت بنا لیا، یا اس قسم کا کوئی فعل پایا جائے جو میاں بیوی میں ہوتا ہے تو وہ عورت ہو جائے گی۔ اس کے لیے نئے نکاح کی ضرورت نہیں ۔ ہدایہ میں ہے: ’’اذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقۃ رجعیۃ أو تطلقتین فلہ أن یراجعھا فی العدۃ رضیت بذٰلک أو لم ترض لقولہ تعالیٰ فامسکوھن بمعروف والرجعۃ ان یقول راجعتک او راجعت امرأتی أو یطأھا أو یقبلھا أو یلمسھا بشھوۃ أو ینظر إلی فرجھا بشہوۃ۔ شوہر کا یہ سمجھنا کہ یہ طلاق نہیں ، غلط ہے۔ اسی طرح کسی قاضی کا یہ کہنا کہ یہ طلاق نہیں ، غلط ہے۔ یہ طلاق ہے مگر رجعت کر سکتا ہے اور اس کا واپس لے آنا رجعت کے حکم میں ہے۔ عورت نمبر دو کو جو اس نے ماں کہا اور اپنے کو بیٹا بنایا، یہ غلط اور جھوٹ اور تبرا ہے، اس سے توبہ کر لے۔ رہا یہ کہ عورت نمبر دو کا شوہر اسے اپنے یہاں رکھ سکتا ہے یا نہیں تو واقعۃً’’ تم کو طلاق دیتے ہیں ‘‘دو مرتبہ کہاہے تو دو طلاقیں ہوئیں اور عدت میں رجعت کر سکتا ہے۔ اگر واقعۃً اور حقیقۃً تین دفعہ’’ تم کو طلاق دیتے ہیں ‘‘ اپنی عورت سے کہا تو اس وقت تین طلاقیں واقع ہوئیں ۔ ’’ فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ١ؕ ‘‘ تو جب تک یہ عورت کسی دوسرے شخص سے بعد عدت نکاح نہ کر لے اور وہ بعدِ جماع طلاق نہ دے دے اور عورت عدت نہ گزار لے ، نکاح نہیں کر سکتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org