8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کی دو لڑکیاں ہیں ایک بالغہ اور ایک نابالغہ،جس کی عمر چھ سال ہے اوربکر کےدو لڑکے ایک بالغ اور ایک نابالغ،جس کی عمر آٹھ سال ہے، بکر کا انتقال ہو گیا اور بکر کے والد موجود ہیں، مگر بکر کا سالا یعنی لڑکے کے ماموں نے اپنی ولایت کے ذریعہ دونوں لڑکوں کی شادی لڑکوں کے دادا اور والدہ کی موجودگی میں زید کی دونوں لڑکیوں سے کردیا۔ اب جب کہ لڑکے اور لڑکی بالغ ہوئے ہیں، دونوں رضامند نہیں ہیں، لہٰذا دریافت طلب امریہ ہے کہ دادا اور والد کی موجودگی میں ماموں کی ولایت صحیح ہے یا نہیں اور نکاح منعقد ہوگا یا نہیں اور اب لڑکے اور لڑکی کی ناراضگی سے نکاح باقی رہا یا نہیں۔ جواب با صواب عطا فرمائیں۔ ممنون و مشکور ہوں گا۔

فتاویٰ #1079

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: ماموں ولی نہیں، ماموں نے جو نابالغ لڑکے کا نکاح کیا، وہ نکاح فضولی ہوا، وہ دادا کی اجازت پر موقوف تھا، اگر دادا نے جائز رکھا، جائز ہو گیا اور اس صورت میں خیارِ بلوغ نہیں کہ اب یہ نکاح دادا ہی کا کیا ہوا مانا جائے گا، اور اگر رد کر دیا گیا تھا تو رد ہو گیا، اب وہ نکاح ہی نہیں، لڑکے لڑکی دونوں آزاد ہیں۔ وھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved