8 September, 2024


دارالاِفتاء


میری بیوی عرصہ تیس سال سے مرض دق میں مبتلا ہے اور میں اپنی کل جائداد اس کے نام کر چکا ۔ باوجود انتہائی کوشش و علاج کے بظاہر اس کی زندگی کی امید نہیں ۔ چناں چہ میری بیوی کا مجھ سے یہ کہنا ہے کہ میری دلی خواہش ہے کہ میری زندگی میں میرے سامنے میری سگی بہن (جو کہ میرا ساتھ بیماری میں تین سال سے دے رہی ہے بالغہ ہے عمر ۱۸؍سال ہے ) عقد کر لو تاکہ میرے مرنے کے بعد میرے بچوں کی خرابی نہ ہو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو میں تمہاری دی ہوئی جائداد کل اپنی اس بہن کے نام کردوں گی پھر اگر ہمارے والد نے ہماری اس بہن کا نکاح کسی اور سے کردیا تو یہ کل جائداد تمہارے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ اور بچوں کی الگ خرابی ہوگی لہٰذا میرے کہنے پر عمل کرو اور انکار کر کے اپنی جائداد اور بچوں کی خرابی کا سبب نہ بنو۔ چناں چہ اس کے جواب میں میں نے کہا کہ شریعت میں دو بہنوں کو اکٹھا کرنے کا حکم نہیں ہے ۔اگر تم ایسا ہی کرنا چاہتی ہو تو مجھ سے تم طلاق لے لو پھر میں تمہارے سامنے ہی تمہاری بہن سے عقد کرلوں گا ، اس پر اس کا یہ کہنا ہے کہ میں طلاق نہیں چاہتی بلکہ سہاگن مرنا چاہتی ہوں اور یہ کہتی ہے کہ اگر شریعت میں دو بہنوں کا اکٹھا کرنا ناجائز ہے تو میں اور تم دونوں آپس میں نہ ملنے نہ مجامعت کرنے نہ ایک جگہ رہنے کا عہد کرلیں ، اور باقاعدہ قسم کھا کر ہمیشہ کے لیے علاحدہ رہنے لگیں اس کے بعد تم میری بہن سے میرے سامنے ہی یعنی میری زندگی میں عقد کر کے بیوی بنا کر رکھ لو۔ مگر مجھے طلاق نہ دو اور سہاگن مرنے دو اور میری یہ آخری تمنا میری زندگی میں ہی پوری کردو لہذا اس نازک صورت حال میں اگر کوئی صورت جواز کی ہو تو از راہ ثو اب کوشش کر کے فتویٰ صادر فرما کر عند اللہ ماجور ہوں ۔

فتاویٰ #1062

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: دو بہنوں کا اجتماع بطور نکاح ہو یا بطور جماع ہر طرح حرام ہے۔ قال اللہ تعالیٰ : وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ . یعنی دو بہنوں کا جمع کرنا مطلقاً حرام ہے۔ خواہ نکاح میں جمع کرے خواہ وطی میں لہٰذا زوجہ کے نکاح میں رہتے ہوئے اس کی بہن سے نکاح قطعاً حرام ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم. (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved