22 December, 2024


دارالاِفتاء


جماعت کی نماز میں امام و مقتدی کو کس وقت کھڑا ہونا چاہیے ۔ مذہبِ احناف کیا ہے، مدلل ارشاد فرمائیں۔

فتاویٰ #1021

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ: نمازِ جماعت میں امام اور مقتدیوں کا اقامت کے شرو ع میں کھڑا ہونا مکروہ ہے۔ یہاں تک کہ شروعِ اقامت کے وقت بھی اگر کوئی آئے تو اس کو بیٹھنا چاہیے ۔ اس کو بھی کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے۔ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے: ’’وإذا أخذ المؤذن فی الأقامۃ و دخل رجل المسجد فانہ یقعد ولا ینتظر فانما فانہ مکروہ کما فی المضمرات قہستانی و یفھم منہ کراہۃ القیام ابتداء الأقامۃ والناس عنہ غافلون۔ انتہیٰ۔‘‘) ( لہٰذا کراہت سے بچنے کے لیے بیٹھ کر اقامت سننا چاہیے۔ اگر امام محراب سے قریب ہے تو امام و مقتدی سب کو ’’حی علی الفلاح‘‘ پر کھڑا ہونا مستحب ہے۔ اور اگر امام موجود نہ ہو تو امام کے آنے پر کھڑے ہوں۔ مراقی الفلاح میں ہے: ’’(و) من الأدب (القیام) أی قیام القوم والامام ان کان حاضراً بقرب المحراب (حین قیل) ای وقت قول المقیم(حی علی الفلاح) لانہ امر بہ فیجاب و ان لم یکن حاضراً ۔ یقوم کل صف حین ینتھی الیہ الامام فی الأظہر۔) ((فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved