بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــ: نفل کاایک روزہ رکھنا جائز ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں ۔ ہاں تنہا جمعہ یا تنہا شنبہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔ حدیث شریف میں ہے: لا یصوم أحدکم یوم الجمعۃإلاأن یصوم قبلہ أو یصوم بعدہ۔ ) ( دوسری حدیث میں ہے: لا تصوموا یوم السبت إلا فیما افترض علیکم۔ ) ( امام ترمذی ارشاد فرماتے ہیں: ومعنی الکراہۃ في ھذا أن یختص الرجل یوم السبت بصیام لأن الیہود یعظمون یوم یوم السبت۔ ) ( بعض نفل روزے تنہا مستحب ہیں یومِ عرفہ ، یوں ہی شش عید کے روزے کہ ان کی تفریق مستحب۔ خود سرورِ عالم ﷺ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے ۔ حدیث میں ہے : أن رسول اللہ ﷺ قال: تعرض الأعمال یوم الإثنین والخمیس فأحب أن یعرض عملي وأنا صائم۔ ) ( دوسری حدیث میں ہے: وصیام یوم عرفۃ إني أحتسب علی اللہ أن یکفر السنۃ التي بعدہ، والسنۃ التي قبلہ ۔ ) ( و صیام یوم عاشوراء إني أحتسب علی اللہ أن یکفر السنۃ التي قبلہ۔ ) ( ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کو حضور نے اعدل الصیام فرمایا ہے ۔ اور فرمایا کہ: لا أفضل من ذلک۔ ) ( اس سے کوئی افضل نہیں ہے۔ درِ مختار میں ہے: وندب تفریق صوم السبت من شوال۔) ( شوال کے چھ روزوں کو جدا جدا رکھنا مستحب ہے ۔ لیلۃ النصف من شعبان کے فضائل بہت مذکور ہیں اور دن میں روزہ رکھنا حدیث سے ثابت ہے ۔ اس کے ساتھ ایک دن اورملانا کسی حدیث سے ثابت نہیں ، بلکہ یہ روزہ بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ( فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org