3 December, 2024


دارالاِفتاء


یا محمد کہنے کا حکم .کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں کہ: نبی کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم پر درود شریف بصیغہ خطاب ان الفاظ سے پڑھنا چاہیے ، صلی اللہ علیک یا محمد، یا صلی اللہ علیک یا رسول اللہ پڑھے ؟ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #993

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اشرف انبیا سردار رسل جناب محمد رسول اللہ ﷺ کے مراتب علیا کا شریعت مطہرہ نے بتمامہ و کمالہ لحاظ رکھا ہے۔ اس لیے کہ آپ کی تعظیم و توقیر ایمان کی جان اور اسلام کی روح ہے۔ اس واسطے ہر موقع پر ادب کے پہلو کو ترجیح دی اور ہر امر میں تمام مخلوق پر حضور کی فوقیت اور امتیاز کو باقی رکھا، چناں چہ خطا ب کے موقع پر بھی آپ کے امتیاز کو باقی رکھا کہ جس طرح آپس میں ایک دوسرے کا نام لے کر پکار سکتے ہیں حضور ﷺ کو اس طرح پکارنا جائز نہیں بلکہ آپ کے وصف خاص کے ساتھ یاد کیا جائے گا۔ قرآن مجید کا ارشاد ہے : لَا تَجْعَلُوْا دُعَآئَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَآئِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا.) ( رسول کو یوں نہ پکارو جیسے آپس میں بعض بعض کو پکارتے ہو۔ تفسیر جلالین شریف میں اسی آیت کی تفسیر میں ہے: بِأنۡ تَقُوۡلُوۡا: یَا مُحَمَّدُ، بَلۡ قُوۡلُوۡا: یَا نَبِیَ اللہِ، یَا رَسُوۡلَ اللہِ فِي لِیۡنٍ وَ تَوَاضُعٍ وَ خَفَضِ صَوۡتٍ ۔) ( حضور کویوں نہ پکارو یا محمد بلکہ کہو یا نبی اللہ یا رسول اللہ عجز و انکساری کے ساتھ نرم لہجے اور پست آواز سے یعنی حضور کو نام لے کر نہ پکاروبلکہ کمال ادب سے آپ کے اوصاف کے ساتھ یاد کرو یا نبی اللہ یا رسول اللہ کہو، تاکہ پورا امتیاز باقی رہے ، صلی اللہ علیک یا محمد میں اگرچہ درود شریف کی وجہ سے امتیاز ہے لیکن حضور کے نام کے ساتھ ندا ہے جس کی ممانعت آیت و تفسیر سے ظاہر ہوچکی ۔ لہذا درود شریف بصیغۂ خطاب میں صلی اللہ علیک یا رسول اللہ پڑھنا چاہیے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔ فتاوی حافظ ملت

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved