22 November, 2024


دارالاِفتاء


زید کے پاس دو بیگھہ کھیت ہے ، دس تولہ چاندی اور پانچ سو روپے نقد ہیں، اور بکر کے پاس ۲۰؍ تولہ چاندی، ۱۰ بیگھہ گھیت اور ایک ہزار روپے نقد ہیں، کیا زید وبکر پر صدقۂ فطر و زکات وقربانی واجب ہے؟ مولوی نثار احمد ، مکتبہ اسلامیہ پیگاپور، پوسٹ پلہی پور، ضلع سلطان پور، یوپی- ۲۵؍ شوال ۱۴۱۳ھ

فتاویٰ #2623

دو بیگھہ کھیت سے اگر اتنی پیداوار ہو جاتی ہے کہ جن لوگوں کا نفقہ زید پر ہے ان سب کو کافی ہو تو زید پر صدقۂ فطر واجب ہے اور قربانی بھی، ورنہ نہیں ۔ توضیح یہ ہے کہ ان دونوں میں سے کسی کے پاس اتنی چاندی نہیں جو بقدر نصاب ہو، اور نہ اتنے روپے ہیں جن کی قیمت سے اتنی چاندی مل سکے جسے موجودہ چاندی میں ملانے کے بعد چاندی کے نصاب کو پہنچ سکے، ہاں! دونوں کے پاس کھیت اتنا ہے جس کی قیمت نصاب سے بہت زیادہ ہے اس میں صدقۂ فطر اور قربانی واجب ہے۔ اور شرط یہ ہے کہ زمین سے اتنا غلہ پیدا ہوتا ہو جو اہل وعیال کے سال بھر کے نفقہ کو کافی ہوتا ہو، اور یہاں اہل وعیال سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا نفقہ اس کے ذمہ ہو، اس لیے مدار کا راس پر ہے کہ پیدا وار کتنی ہوتی ہے۔ البتہ ان میں سے کسی پر زکات واجب نہیں، کھیت کی پیداوار پر عشر واجب ہے؛ اس لیے کہ زکات کے لیے مال نامی ہونا شرط ہے اور کھیت مال نامی نہیں۔ صدقۂ فطر اور قربانی کے لیے اتنا مال ہونا کافی ہے جو دین اور حوائج اصلیہ سے فارغ ہو اور ظاہر ہے کہ اس زمانے میں دو بیگھہ کھیت کی قیمت کئی نصاب کو پہنچ جائے گی۔ واللہ تعالی اعلم۔ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، جلد:۷) (فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved