21 November, 2024


دارالاِفتاء


بسم الله الرحمن الرحيم محترم و مكرم مفتیان کرام السلام عليكم و رحمة الله و بركاته. عرض يه هے كه صوبة مهاراشٹر کے ضلع سانگلی کے شہر سانگلی میں ایک قدیم عیدگاه هے جس کی جگہ ١٩٦٥ء میں خریدی گئی ہے. اس عیدگاہ کی جگہ کو بے مثال کمپاؤنڈ بنا کر اس کی حفاظت کا انتظام بھی کیا گیا ہے. اور سالها سال سے اس جگہ عیدین کی نماز ادا کی جا رہی ھے. لیکن اب عیدگاہ کے ٹرسٹیان نے عیدگاہ کی جگہ پر کچھ حصے میں نیچے کی جگہ کھلی رکھ کر اوپر والے حصے میں سانسکرتک سبهاگره یاشادی هال بنانے کا ارادہ کیا ہے جس میں نکاح جلسے سیاسی و غیر سیاسی پروگرامات و میٹینگیں ہوں گی اور اس کام کے لئے حکومت سے فنڈ بھی منظور کروایا هے . اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ جگہ سال میں صرف دو مرتبہ استعمال ہوتی ہے اس لیے یہاں سانسکرتک سبھا گرہ یا شادی ھال بنا کر جگہ کو استعمال میں لایا جا ئے تاکہ عام لوگوں کو اس سے فائدہ ہو سکے. اب دریافت طلب امر یه هے که کیا موقوفه عیدگاه کی جگه پر اس طرح کا مال بنانا جائز ہے؟ اور جو لوگ اس طرح کا کام کر رہے ہیں شریعت کی نگاہ میں وہ کیسے ہیں ؟ اور اس سلسلے میں شہر کے علماء وديندار طبقے کی کیا ذمه داری هی ؟ مفصل و مدلل جواب مرحمت فرما کر ممنون و مشکور فرمائیں فقط و السلام المستفتى حافظ نعمان مجاور، سانگلی .

فتاویٰ #2536

الجوابــــــ وقف میں تبدیلی جائز نہیں۔ جب جگہ عید گاہ کے لیے وقف ہے تو اس میں نماز کے علاوہ کسی بھی کام کی شرعا اجازت نہیں، اسے سبھا گرہ یا شادی ہال وغیرہ بنانا جائز نہیں۔ خواہ اپنے پیسے سے کوئی بنواے یا چندے کے پیسے سے یا گورنمنٹ کے فنڈ سے۔۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان لوگوں کو عید گاہ میں سبھا گرہ وشادی ہال وغیرہ بنانے سے بالکلیہ منع کردیں۔ ہرگز ہرگز اس عید گاہ میں یہ سب تعمیر نہ ہونے دیں۔ فتاوی عالم گیری میں ہے: لا یجوز تغییر الوقف عن ہیئتہ۔ واللہ تعالی اعلم۔۔۔۔۔ کتبہ محمد نسیم ۔۔ جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ۔۔۔ ۸؍ صفر ۱۴۴۶ھ

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved