8 September, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ زید نے خالد سے کہا کہ تو میرے لیے بینک سے سودی قرض لے کر مجھے سپرد کر دے، خالد نے زید کے کہنے پر بینک سے سودی قرض لینے کے لیے کاغذی کاروائی شروع کردی جس میں خالد کے ذاتی پیسے بھی خرچ ہوئے، آخرکار بینک سے سودی قرض کی رقم خالد کو حاصل ہو گئی پھر خالد قرض کی رقم لے کر زید کے پاس پہونچا اور رقم اس کے حوالے کرنا چاہی لیکن زید نے صرف آدھی رقم پر قبضہ کرلیا اور باقی آدھی رقم لینے سے انکار کردیا اور کاغذی کاروائی پر خرچ ہونے والی رقم دینے سے بھی انکار کردیا اور کہا کہ قرض کی آدھی رقم پر جو سود بنے گا صرف اس کی ہی ادائیگی کروں گا باقی رقم کے سود کی ادائیگی تمہارے ذمے، لہذا صورت مسئولہ میں زید اور خالد کے لیے حکم شرع کیا ہوگا؟۔ المستفتی : عبد اللّٰہ ساکن : کچھا،اتراکھنڈ، ہندوستان

فتاویٰ #2058


Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved