23 October, 2024


دارالاِفتاء


لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نماز میں جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر مکبر کھڑے کر دیے جائیں صرف قراءت کی آواز مقتدیوں تک پہنچانے کے لیے لاؤڈ اسپیکر لگایا جائے تو کیا نماز درست ہوگی؟ نوٹ: بریلی شریف سے رمضان المبارک میں ایسا ہی سوال کیا گیا تھا ۔ جواب آیا کہ مکبر کے ساتھ بھی نماز میں لاؤڈ اسپیکر لگانا جائز نہیں لیکن کچھ لوگ اس جواب کے باوجود لگانے پر بضد ہیں۔ تو جو شخص شرعی حکم نہ مانے اس کے لیے شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے۔ جلد شرعی فیصلے سے آگاہ فرمائیں۔

فتاویٰ #1958

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- نماز میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال خطرے سے خالی نہیں۔ جو لوگ لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر رکوع، سجدہ کریں گے ان کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ اس میں تلقن من الخارج ہے۔ اور تلقن من الخارج مفسد نماز ہے۔ لاؤڈ اسپیکر کے ساتھ مکبرین بھی اگر رہیں تو بھی اس کا خطرہ ہے کہ لوگ لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر رکوع سجدہ کریں۔ اس لیے عوام کی نماز فساد سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ نماز میں لاؤڈ اسپیکر نہ لگایا جائے۔ عالم کا کام حکم شرعی کی تلقین ہے اور اِس کی کوشش کرنی ہے کہ لوگ حکم شرعی تسلیم کریں۔ اور اس پر عمل کریں۔ اگر لوگ نہ مانیں تو عالم معذور ہے۔ ارشاد ہے: لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ؕ۔ اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر۔ اور ارشاد ہے: لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ مَا يُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں اور نہ بیماروں پر اور نہ ان پر جنھیں خرچ کا مقدور نہ ہو جب کہ اللہ اور رسول کے خیر خواہ ہوں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved