8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)- لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نماز میں جائز ہے یا نہیں؟ (۲)- جو نمازیں لاؤڈ اسپیکر سے ادا کی گئی ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (۳)- لاؤڈ اسپیکر کو زبردستی استعمال کرانے اور رواج دلانے والے متولیان واراکین مسجد کے لیے شرعی حکم کیا ہے؟ (۴)- کیا نمازمیں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال جائز قرار دینے والے علما کے فتوی کو نہ ماننے والا کافر ہے؟

فتاویٰ #1957

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)- ناجائز وگناہ ہے اس لیے کہ مسلمان کی نمازوں کے ضائع کرنا کا سبب ہے اور جو چیز حرام کا سبب بنے وہ بھی حرام۔ واللہ تعالی اعلم (۲)- جن لوگوں نے لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر رکوع یا سجدہ یا دیگر انتقالات کل یا بعض کیے ان سب کی نمازیں فاسد ہوئیں۔ ان لوگوں پر فرض ہے کہ ان نمازوں کی قضا پڑھیں اس لیے کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز حکما محاکات ہے تکبیر نہیں۔ غنیہ میں صدا (آواز بازگشت) کے بارے میں فرمایا: لأنہ محاکاۃ ولیس بقرأۃ۔ واللہ تعالی اعلم (۳)- یہ سب کے سب ایک ناجائز فعل کرنے والے، کرانے والے اور اس پر اصرار کرنے والے، کرانے والے مسلمان کی نمازیں فاسد کرانے والے بدترین فاسق ، فاجر، مستحق نار ہیں۔ واللہ تعالی اعلم (۴)- نماز میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو جائز کہنے والے دو چار عالم ہیں اور وہ خطا پر ہیں، ان کے اس فتوی کو نہ ماننا ہی واجب ہے اور واجب پر عمل کرنے والا کافر نہیں۔ صالح، متقی مسلمان ہے۔ ان کے اس غلط فتوے کو نہ ماننے والوں کو جو کافر کہے وہ خود کافر ہے۔ حدیث میں ہے: إذا قال الرجل لأخیہ یاکافر فقد باء بہ أحدہما۔ جب کوئی شحض اپنے مسلمان بھائی کو ’’اے کافر کہے‘‘ تو دونوں میں سے ایک پر ضرور لوٹا۔ مسند امام احمد و بخاری ومسلم میں ہے: من دعا رجلا بالکفر، أو قال: عدو اللہ ولیس کذلک إلا حار علیہ۔ لا یرمي رجل رجلا بالفسق ولا یرمیہ بالکفر إلا ارتدت علیہ إن لم یکن لہ صاحبہ کذلک۔ جو شخص کسی کو کافر یا دشمن خدا کہے اور وہ ایسا نہ ہو تو یہ کہنا اسی پر پلٹ آئے گا او رکوئی شخص کسی کو فسق یا کفر کا طعن کرے گا تو یہ اس پر الٹا پڑے گا، اگر جس پر طعن کیا تھا وہ ایسا نہ ہو۔ جن چند لوگوں نے لاؤڈ اسپیکر پر نماز کے جائز ہونے کا فتوی دیا ان کے اس فتوے کو اس وقت کے تمام اکابر بلا استثنا، سب نے رد کر دیا ہے۔ کسی نے نہیں مانا۔ مثلاً حضرت مفتی اعظم ہند ، حضرت محدث اعظم ہند، حضرت برہان ملت، حضرت سید العلما، حضرت مجاہد ملت، علیہم الرحمۃ والرضوان وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب لوگ کافر ہیں۔ اور جو دریدہ دہن ان سب اکابر کو کافر کہے اس سے بڑھ کر کافر کون۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved