8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک عید گاہ میں عرصہ دس سال سے ایک حافظ صاحب نماز پڑھاتے ہیں ۔ پڑوس کے ایک گاؤں کے مکتب میں ایک مدرس جو اپنے کو عالم صاحب کہلواتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ چوں کہ ہم عالم ہیں اس لیے نماز ہمیں پڑھانے دیجیے۔ عید گاہ کی انتظامیہ نے جب ان کی بات مسترد کر دی تو عالم صاحب کے آدمی مشورہ کرنے لگے جس کی وجہ سے عید گاہ کے اندر ہی جھگڑا شروع ہو گیا اور یہاں موجود غیر مسلم فورس بھی عید گاہ کے اندر داخل ہو گئی۔ الغرض یہ کہ حافظ صاحب نے نماز شروع کردی اور وہ عالم صاحب بھی آگے بڑھ گئے اور انھوں نے بھی قراءت وغیرہ شروع کردی مقتدی دو امام کی قراءت وتکبیر سن کر عجیب کش مکش میں مبتلا ہو گئے۔ اس کش مکش میں نماز ختم ہوئی اب عالم صاحب اپنے فعل کو جائز بتاتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ کعبہ شریف میں چار امام ساتھ میں نماز پڑھاتے ہیں اس لیے میرا یہ فعل جائز ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ : • کیا حافظ کے پیچھے عالم کی نماز نہیں ہوتی؟ • اگر مسجد یا عید گاہ کا امام حافظ ہو اور وہاں کوئی عالم آجائے تو کیا عالم پر یہ ضروری ہے کہ امامت خود کرے اور حافظ امام کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے؟ • عید گاہ کے اندر سیٹی، تالی بجانا جائز ہے یا ناجائز؟ • ایک منتخب امام کے ہوتے ہوئے کیا عالم کو یہ کہنا جائز ہے کہ امامت ہم کو کرنے دیجیے؟ • کیا واقعی کعبہ شریف میں چار امام ساتھ میں نماز پڑھاتے ہیں؟ کیا ایسا جائز ہے؟ • اگر نہیں تو ایسا کہنے والے کو عالم کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اور ایسے کو امام بنانا کیسا ہے؟ • کیا ایک ہی نماز عید گاہ میں دو امام ساتھ ہی پڑھائیں یہ جائز ہے؟ • ان میں سے کس کی نماز ہوئی اور کس کی نہیں ہوئی اگر سب لوگوں کی نہیں ہوئی تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ • عید گاہ کے اندر شور شرابا ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ ایسے عالم کے ساتھ مسلمان کیا سلوک کریں نیز ایسی صورت میں حافظ وعالم صاحبان پر کیا حکم شرع ہے؟

فتاویٰ #1950

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جو پہلے سے امام مقرر ہے نماز پڑھانے کا وہی حق دار ہے خصوصیت سے عیدین وجمعہ وکسوف۔ کسی امام کو بلا وجہ شرعی معزول کرنا جائز نہیں۔ شامی میں ہے: لا ینعزل صاحب وظیفۃ بغیر جنحۃ۔ عیدین وجمعہ وکسوف کی نماز امام معین کی اجازت کے بغیر اگر کوئی دوسرا پڑھائے گا اور امام نماز میں شریک نہ ہوگا تو نماز نہ ہوگی اس شر پسند مولوی نے جو نماز پڑھائی نہ تو اس کی نماز ہوئی اور نہ ان لوگوں کی ہوئی جنھوں نے اس کی اقتدا کی یہ سب نماز عید واجب کے تارک ہو کر گنہ گار ہوئے۔ ایک جماعت جب صحیح طریقہ سے ہو رہی ہے تو اسی کے ساتھ دوسری جماعت وہیں قائم کرنا حرام وگناہ وشر وفساد ہے یہ عالم تین وجہ سے فاسق وفاجر ہوا۔ ایک امام معین کو بلا وجہ شرعی معزول کرنے کی کوشش کر کے، خود اپنی اور اپنی اقتدا کرنے والوں کی نماز برباد کرکے، فتنہ وفساد پھیلا کر۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved