----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر عمر و میں ایسا کوئی شرعی نقص ہے جس کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز صحیح نہیں ہوتی یا مکروہ تحریمی ہوتی ہے تو نہ صرف زید بلکہ سب مصلیوں پر ضروری ہے کہ پہلے کوشش کریں کہ عمر و امامت سے معزول کر دیا جائے اور اگر اس میں کامیابی نہ ہو تو اپنی الگ جماعت کریں یا اس کے بعد کریں اور اگر کوئی شخص زید کا ساتھ نہ دے تو زید تنہا بھی پڑھ سکتا ہے لیکن اگر عمرو میں کوئی ایسا شرعی نقص نہیں جس کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز میں کوئی خلل پیدا ہو تو زید کا یہ فعل کسی طرح درست نہ ہوگا بلکہ جماعت چھوڑنے کی وجہ سے گنہ گار ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org