8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید جو زمین دار تھا اس نے اپنے زمانہ زمین داری میں کچھ زمین کاشت کے لیے بکر کو دی تھی اور یہ کہا تھا کہ تم اس کے صلہ میں مسجد میں چراغ بتی اور جھاڑو دیتے رہنا اور نمازیوں کے لیے پانی بھرتے رہنا بکر اور اس کی اولاد برابر مسجد کی خدمت کرتے رہے اب جب کہ زمین د اری ختم ہوگئی اور زمین داری کا کوئی اثر باقی نہ رہا بکر کی اولاد نے مسجد کی خدمت کرنا چھوڑ دی ۔ دریافت طلب یہ بات ہے کہ بکر کی اولاد میں ایک شخص قابل امامت ہے کیا اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ جب اس نے مسجد کی زمین غصب کر کے اپنے نام کرالی ہے جو کہ مسجد کی خدمت کر نے کے لیے اسے دی گئی تھی۔

فتاویٰ #1928

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- بکر کی اولاد میں سے اس شخص کے پیچھے نماز بلا کراہت درست ہے ۔ زمین دار نے یہ زمین مسجد کو نہیں دی تھی بلکہ بکر کو دی تھی اگر چہ مسجد کی خدمت کے صلے میں۔ جیسا کہ خود سوال میں تصریح ہے ۔ (کہ’’زید جو زمین دار تھا اس نے اپنے زمانۂ زمین داری میں کچھ زمین کاشت کے لیے بکر کو دی تھی اور یہ کہا مسجد میں چراغ بتی اور جھاڑو دیتے رہنا‘‘)مسجد کے کسی خدمت گار کو زمین دینا اور بات ہے اور مسجد کو زمین دینا اور بات۔ اب جب کہ گورنمنٹ نے زمین داری ختم کر کے زمین داروں کو معاوضہ بھی دےدیا اور زمین داروں نے لے بھی لیا اور شکست زمین داری [حاشیہ: ۱۹۵۰ء ميں حکومت اترپرديش نے جب زمین داری ختم کی اور ایک ایکٹ کی ذریعہ جو لوگ اس زمین کی کاشت کرتے تھے انھیں کو مالک تسلیم کر لیا۔ اسے ابالیشن ایکٹ (Abolition Act) کہا جاتا ہے۔ اسی کو یہاں شکست زمین داری سے تعبیر کیا گیا ہے۔ مشاہدی]کے قانون کے مطابق زمین کاشت کار کی ٹھہری تو بکر اس زمین کا بعطاے گورنمنٹ مالک ہو گیا یا شکست زمین داری کے وقت بکر زندہ نہ رہا تو اس کے وارث مالک ہو گئے۔ اس لیے اس زمین پر مالکانہ تصرف کرنے کی وجہ سے بکر کی اولاد پر کوئی الزام نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved