22 December, 2024


دارالاِفتاء


متھرا بازار ضلع گونڈہ کے قریب ہی جانب شمال حضرت مخدوم پیر حنیف رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا مزار مبارک واقع ہے ۔ یہیں مزار شریف کے مغربی سمت ایک مرکزی عید گاہ بھی موجود ہے جس میں دور دراز کے گاؤں اور قصبات سے مسلمان عیدین کی نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ حضرت علامہ طیب صاحب علیہ الرحمہ اپنی حیات تک اس میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے جب کہ ان سے پہلے جناب مولوی نائب علی صاحب مرحوم عیدگاہ مذکور کے امام تھے۔ حضرت مولانا محمد طیب صاحب مرحوم کے ناگہانی انتقال کے بعد علاقہ کے مسلمانوں کے درمیان امامت کے سلسلہ میں شدید ترین اختلافات رونما ہوگئے ، اور وہ دوگروہوں میں منقسم ہو کر رہ گئے ہیں۔ ایک گروہ جناب حافظ ایوب صاحب بن مولوی نائب علی صاحب مرحوم او دوسرا گروہ جناب مولوی قاری محمد ضیا اشرف بن مولانا محمد طیب خاں صاحب مرحوم کی امامت کا خواہاں اور موید ہے۔ حافظ ایوب صرف حافظ ہیں جب کہ مولوی ضیا اشرف درجہ رابعہ کے طالب علم ہیں۔ جہاں تک ہماری دانست کا تعلق ہے دونوں ہی نیک سیرت اور سادہ لوح مسلمان ہیں۔ حافظ ایوب کی عمر اس وقت تقریباً چالیس سال ہے جب کہ مولوی ضیا اشرف کی عمر ۲۰؍ ۲۲؍ سال کے درمیان ہے۔ آپ ہی کے فیصلہ پر علاقہ کے مسلمانوں نے اس مسئلہ کو چھوڑ دیا ہے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ شریعت مطہرہ کے طے شدہ اصول وضوابط کے مطابق ایک مفصل تحقیقی فتوی تحریر فرمادیں جس میں یہ تصریح وتعیین بھی فرمادیں کہ مذکورہ دونوں اشخاص میں سے کس کو عید گاہ مذکور کا امام مقرر کیا جائے تاکہ مسلمانوں کے درمیان اٹھ کھڑے ہونے والے نزاع کا سد باب کیا جا سکے۔ بینوا توجروا

فتاویٰ #1913

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- امامت میں میراث جاری نہیں ہوتی کہ اگر کسی کا باپ امام ہے تو خواہ مخواہ اس کے بیٹے کو امام بنایا جائے بلکہ شرعی خوبیوں کی بنا پر یہ حق ثابت ہوتا ہے ۔ امامت کا حق پہلے درجے میں اس شخص کو ہے جو مصلیوں میں سب سے زیادہ علم دین رکھتا ہو ، تمام متون، شروح وفتاوی میں ہے: أولی الناس بالإمامۃ أعلمہم بالسنۃ۔ سب سے زیادہ امامت کا حق دار وہ ہے جو سب سے زیادہ سنت کا علم رکھتا ہے۔ اس قاعدے کے مطابق امامت کا استحقاق مولوی قاری ضیا اشرف کو حاصل ہے اس لیے کہ وہ جماعت رابعہ میں پڑھتے ہیں تو نصف عالم ہوگئے ۔ فقہ کی کم از کم تین کتابیں پڑھ چکے اور حدیث کی بھی ایک کتاب مؤطا امام محمد پڑھ چکے۔ علاوہ ازیں اعدادیہ اور اولی میں قانون شریعت اور بہار شریعت کے کچھ حصے بھی پڑھ چکے اور حافظ محمد ایوب صاحب صرف حافظ ہیں عالم نہیں ۔ اس لیے أعلم مولوی ضیا اشرف ہوئے انھیں کو امام بنایا جائے ۔ اس خصوص میں عمر کا کوئی لحاظ نہیں۔ نو عمر عالم ، معمر غیر عالم سے افضل ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved