----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- امامت میں میراث جاری نہیں ہوتی کہ اگر کسی کا باپ امام ہے تو خواہ مخواہ اس کے بیٹے کو امام بنایا جائے بلکہ شرعی خوبیوں کی بنا پر یہ حق ثابت ہوتا ہے ۔ امامت کا حق پہلے درجے میں اس شخص کو ہے جو مصلیوں میں سب سے زیادہ علم دین رکھتا ہو ، تمام متون، شروح وفتاوی میں ہے: أولی الناس بالإمامۃ أعلمہم بالسنۃ۔ سب سے زیادہ امامت کا حق دار وہ ہے جو سب سے زیادہ سنت کا علم رکھتا ہے۔ اس قاعدے کے مطابق امامت کا استحقاق مولوی قاری ضیا اشرف کو حاصل ہے اس لیے کہ وہ جماعت رابعہ میں پڑھتے ہیں تو نصف عالم ہوگئے ۔ فقہ کی کم از کم تین کتابیں پڑھ چکے اور حدیث کی بھی ایک کتاب مؤطا امام محمد پڑھ چکے۔ علاوہ ازیں اعدادیہ اور اولی میں قانون شریعت اور بہار شریعت کے کچھ حصے بھی پڑھ چکے اور حافظ محمد ایوب صاحب صرف حافظ ہیں عالم نہیں ۔ اس لیے أعلم مولوی ضیا اشرف ہوئے انھیں کو امام بنایا جائے ۔ اس خصوص میں عمر کا کوئی لحاظ نہیں۔ نو عمر عالم ، معمر غیر عالم سے افضل ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org