----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- آپ نے بے نمازی کے بارے میں جو کچھ نقل کیا ہے ان میں سے کچھ باتیں صحیح ہیں بلکہ اکثر صحیح ہیں۔ بعض باتیں بے بنیاد ہیں مثلا یہ کہ اس کی نظر کسی شے میں ایک مرتبہ لگ جائے تو چالیس سال دن رات تک وہ شے رحمت وبرکت سے محروم ہو جائے۔ ایسی وعید میری نظر سے کہیں نہیں گزری اور نہ یہ صحیح ہو سکتی ہے۔ ورنہ پھر سارا جہاں ہمیشہ اللہ کی رحمت سے محروم رہے، اس قدر میں کوئی شبہہ نہیں کہ بے نمازی سخت فاسق معلن ہے مگر اتنا تشدد کہ اس کے یہاں کھانا پینا جائز نہ ہو اس بات کی جانب مفضی ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان عوام وخواص سب گنہ گار ہیں کون ایسا عالم یا مقتداے دینی ہوگا جس نے بے نمازی کے یہاں نہ کھایا ہو یا نہ کھاتا ہو ۔ اب اگر آپ کے امام نے کھا لیا تو صرف امام ہی کے بارے میں کیوں سوال کرتے ہیں سب کھانے والوں کے بارے میں کیوں نہیں سوال کرتے؟ کسی مسلمان کے پیچھے اس طرح پڑنا کہ اسے خواہ مخواہ گنہ گار ٹھہرایا جائے خود گناہ ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org