----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر واقعی یہ امام قرآن مجید صحیح نہیں پڑھتا اور ارکان بھی صحیح طریقے سے ادا نہیں کرتا تو اسے امام بنانا جائز نہیں اور یہ عذر کہ یہ بنگالی ہے اس لیے تلفظ صحیح ادا نہیں کر سکتا لائق قبول نہیں اگر واقعی یہ صحیح تلفظ ادا کرنے پر قدرت نہیں رکھتا اور باوجود حتی الوسع کوشش کے صحیح نہیں کر پاتا تو یہ معذور ہے اس کی اپنی نماز ہو جائے گی، اسی طرح اس کے پیچھے اس شخص کی بھی نماز ہو جائے گی جو اسی کے مثل ہے ۔ مثل کا مطلب یہ ہے کہ جو لفظ یہ ادا نہیں کرپاتا وہی لفظ دوسرا بھی ادا نہیں کر پاتا۔ مثلاً یہ جیم کو زیم پڑھتا ہے ، سین اور صاد کو شین پڑھتا ہے تو دوسرا شخص اسی طرح جیم کو زیم پڑھتا ہے اور صاد اور سین کو شین، تب اس کے مثل ہوگا اور اگر وہ کسی لفظ کو غلط پڑھتا ہے اور دوسرا اس لفظ کو صحیح پڑھتا ہے مگر کوئی دوسرا لفظ غلط پڑھتا ہے، جیسے ایک شخص جیم کو صحیح پڑھتا ہے مگر صاد اور سین کو شین پڑھتا ہے ان میں سے کسی ایک کی نماز دوسرے کے پیچھے درست نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیں اس کی اپنی نماز بھی اسی وقت صحیح ہوگی جب کہ جماعت میں کوئی ایسا شخص نہ ہو جو صحیح پڑھتا ہو اور اگر جماعت میں کوئی صحیح خواں ہے اور امامت اسی معذور نے کی تو اس کی اپنی نماز بھی نہ ہوگی۔ یہ کہنا کہ یہ چوں کہ بنگالی ہے اس لیے قرآن مجید صحیح نہیں پڑھ سکتا غیر قابل قبول ہے ۔ قرآن مجید ہر شخص کو قواعد تجوید کے مطابق پڑھنا فرض ہے جس سے تصحیح حروف ہو جائے، اس حکم میں کسی قوم کا استثنا نہیں، یہ حکم تمام اقوام کو شامل ہے، اس لیے قرآن مجید غلط پڑھنے کا یہ عذر کہ امام بنگالی ہے ساقط ہے۔ بہر حال اس بنگالی امام کو معزول کرنا واجب۔ پھر یہ کہ سوال میں یہ بھی ہے کہ ارکان صحیح ادا نہیں کرتا۔ صحیح ارکان ادا نہ کرنے میں بنگالی ہونے کو کیا دخل۔ کوئی شخص بھی ایسا ہو جو صحیح ارکان نہ ادا کرے اسے امام بنانا صحیح نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org